اسرائیل کی جانب سے پہلی مرتبہ اعتراف کیا گیا ہے کہ اس نے ہی ایران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو ہلاک کیا تھا۔اسرائیل کے وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے یہ اعتراف ایک تقریر کے دوران کیا جس میں انھوں نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی رہنماؤں کو بھی اسی انداز میں نشانہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیا۔رواں سال جولائی میں اسماعیل ہنیہ نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران کے دارالحکومت تہران میں موجود تھے جب انھیں ایک فضائی حملے میں نشانہ بنیا گیا۔ حماس اور ایرانی حکام نے فوری طور پر اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا تاہم اسرائیلی وزیر دفاع کے حالیہ بیان سے قبل اسرائیل کی جانب سے اس کی نہ تو کبھی تردید کی گئی تھی نہ تصدیق۔
اپنی تقریر کے دوران کاٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیل حوثیوں پر ’سخت حملہ‘ کرے گا اور اس کی قیادت کا ’سر قلم‘ کر دے گا۔
انھوں نے حزب اللہ اور حماس کے رواں سال مارے جانے والے رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’جیسے ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں ہنیہ، [یحییٰ] سنوار، اور [حسن] نصر اللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم حدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘ حدیدہ اور صنعا حوثی جنگجوؤں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے