طالبان کے ایک سفارتکار نے پیر کے روز امریکہ کو اس دھمکی کے خلاف خبردار کیا ہے کہ امریکی شہریوں کو حراست میں رکھنے کی صورت میں واشنگٹن جوابی اقدامات کرےگا۔اس کے ردعمل میں قطر میں طالبان کے سفارتکارسہیل شاہین نے کہا کہ یہ افغان حکومت کی پالیسی ہے کہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔گزشتہ ہفتے امریکہ اور افغانستان کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا تھا جس میں طالبان کے ایک رکن خان محمد کی رہائی کے بدلے دو امریکیوں کو آزاد کیا گیا۔۔
رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس” کے مطابق طالبان نے ابھی تک یہ ظاہر نہیں کیا کہ ملک میں کتنے اور غیر ملکی زیر حراست ہیں۔وزیر خارجہ روبیو نے ایکس پلیٹ فارم پر ہفتہ کو ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ پہلے سے رپورٹ شدہ تعداد کے برخلاف "طالبان نے مزید امریکیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔”مارکو روبیو نے کہا، "اگر یہ سچ ہے، تو ہمیں فوری طور پر ان کے سرکردہ رہنماؤں پر بہت بڑا انعام مقرر کرنا پڑے گا، شاید یہ اس سے بھی بڑا انعام ہوگا جو ہم نے بن لادن پر رکھا تھا۔”
قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا، دباؤ اور جارحیت کے سامنے حالیہ دہائیوں میں افغان قوم کے جہاد سے سب کو سبق سیکھنا چاہیے۔”
امریکی شہریوں رائن کوربیٹ اور ولیم مکینٹی کو رہا کرنے کا معاہدہ سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے عہدہ چھوڑنے سے قبل کیا تھا۔
رہائی پانے والے ان امریکی شہریوں کے علاوہ دو اور امریکی، جارج گلیزمین اور محمود حبیبی، ابھی طالبان کی حراست میں ہیں سال 2001 میں گیارہ ستمبر کے القاعدہ کے دہشت گرد حملوں کے بعد امریکی اور نیٹو افواج نے افغانستان میں طالبان کے خلاف دو دہائیوں تک جنگ لڑی تھی۔