امریکہ کی ڈونلڈ ٹرمپ حکومت بجٹ میں کٹوتیوں پر سختی سے کام کر رہی ہے۔ اس تناظر میں امریکہ نے بھارت کو ملنے والی کروڑوں ڈالر کی رقم روک دی ہے۔ ایلون مسک کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (DOGE) نے اتوار کو اعلان کیا کہ امریکہ نے بھارت میں ووٹنگ کا فیصد بڑھانے کے لیے 21 ملین ڈالر کے پروگرام میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا۔مودی کے دورہ کے بعد یہ سامنے آیا. قابل ذکر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے ایک نیا شعبہ بنایا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (DOGE) نام کا یہ محکمہ امریکی حکومت کے اخراجات کو منتخب کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کو اس شعبے کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ ایلون مسک پوری دنیا میں ہر امریکی اخراجات کو بہت سنجیدگی سے چیک کر رہے ہیں۔ اور وہ اپنی حکومت کی پالیسیوں کے مطابق اس پر فیصلے کر رہے ہیں۔مسک کی زیرقیادت DOGE نے ٹویٹر پر اعلان کیا کہ "امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم کو مندرجہ ذیل اشیاء پر خرچ کیا جانا تھا، جن میں سے سبھی کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔”یہ فیصلہ بین الاقوامی امداد میں وسیع پیمانے پر کٹوتی کا حصہ ہے جو انتخابی عمل اور سیاسی استحکام کو بہتر بنانے کی کلیدی کوششوں کو متاثر کرے گا۔قابل ذکر ہے کہ ملک کے انتخابات میں ووٹروں کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے امریکہ ہندوستان کو 1 ارب 82 کروڑ روپے (21 ملین ڈالر) دیتا تھا۔ لیکن اب بھارت کو یہ فنڈنگ نہیں ملے گی۔
قابل ذکر ہے کہ یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے چند روز بعد کیا گیا ہے۔ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے امریکہ بھارت تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اہم اعلانات کیے ہیں۔