سخت گیر ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبالے نے کہا کہ ہندو مذہب سب سے "اعلیٰ” ہے اور بھارت میں مسلمانوں کو "ماحولیاتی وجوہات کی بناء پر درختوں، دریاؤں اور سورج کی بھی پوجا کرنی چاہيے۔”
سنگھ کے سینیئر رہنما نے اتر پردیش کے سنت کبیر نگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "بھارت کی ثقافتی روایات کا فطرت اور ماحولیاتی تحفظ سے گہرا تعلق ہے۔ اگر مسلمان بھی سورج، دریاؤں اور درختوں کی پوجا کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ روایات فطرت کے تحفظ اور اجتماعی بہبود سے جڑی ہوئی ہیں
**سوریہ نسمکار پر زور:انہوں نے یوگا اور سوریہ نمسکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسے تنگ مذہبی عینک سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ "سوریہ نمسکار سائنس اور صحت پر مبنی ایک مشق ہے۔ اس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچتا ہے اور سوریہ نمسکار کرنے سے کچھ بھی ضائع نہیں ہوتا۔”واضح رہے کہ سوریہ نمسکار کا مطلب سورج کو سلام کرنے اور اس کی پوجا کرنے کے مترادف ہے، جسے یوگا کے تحت ایک خاص طریقے سے ہندو صبح کے وقت انجام دیتے ہیں۔آر ایس ایس رہنما نے سوریہ نمسکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "اس سے مسلمانوں کو کیا نقصان پہنچے گا؟ کیا یہ غلط ہے کہ اگر آپ عبادت کرتے ہیں، تو ‘پرانایام’ بھی کریں؟ ہم یہ تو نہیں کہیں گے کہ اگر آپ ایسا کرنے لگے ہیں تو اب آپ نماز چھوڑ دیں۔ ہم یہ نہیں کہیں گے۔”
**ہندو عقیدہ سب سے اعلی‘:جس تقریب میں انہوں نے یہ باتیں کہیں، اس میں حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے بھی کئی مقامی رہنما موجود تھے۔ انہوں نے ہندو مذہب کو ترجیح دینے پر مسلمانوں پر زور دیتے ہوئے کہا، "لوگ کسی بھی عقیدے کی پیروی کرنے کے لیے آزاد ہیں، تاہم انہیں ‘انسانی مذہب’ کو ترجیح دینی چاہیے۔”ہندو عقیدے کی دوسرے پر برتری کے ان کے بیان سے عیاں ہوتا ہے کہ بھارت میں مسلمان اسی وقت تک ‘مسلمان’ رہ سکتے ہیں، جب تک وہ ہندو اکثریتی علامتوں کو سر عام عوامی ثقافت کے طور پر قبول نہیں کر لیتے۔ان کا کہنا تھا، "بھارت کی ثقافتی جڑیں ایک ہیں۔ عبادت کے طریقے مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن مذہب ایک ہی ہے، اور وہ ہے سناتن دھرم، جو زندگی گزارنے کا فن ہے۔” انہوں نے کہا، سناتن دھرم کے پیروکاروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری دنیا میں انسانیت کی فلاح کے لیے انسانی اقدار کو برقرار رکھیں۔سورس:ڈی ڈبلیو








