فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جنوری سے پہلے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے انتباہ اور قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کے دوران اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی کی جائے۔ حماس کی طرف سے یہ بات منگل کے روز سامنے آئی ہے۔
نومنتخب امریکی صدر 20 جنوری سے اپنے دوسرے صدارتی دور کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ جبکہ امریکہ کی جوبائیڈن انتظامیہ کا مطالبہ ہے کہ اس کے وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے پہلے پہلے جنگ بندی مذاکرات انجام کی طرف کامیابی سے پہنچ جائیں۔تاہم زیادہ تر لوگ اس معاملے کو مشرق وسطیٰ میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے جوڑ کر دیکھتے ہیں۔ مگر حماس نے دوٹوک انداز میں اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی صرف اسی صورت میں ممکن ہوگی اگر اسرائیل مکمل جنگی خاتمے کے ساتھ ساتھ غزہ سے اپنی فوج کے انخلا پر آمادہ ہو۔دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک جنگ نہیں روکے گا جب تک حماس کا مکمل خاتمہ نہ کر سکے اور تمام یرغمالی رہا نہ ہوجائیں