تحریر:ابھیشیک بھلا
ملک میں اگنی پتھ اسکیم کو لے کر ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بہار، یوپی جیسی ریاستوں میں اب بھی کئی نوجوان اس اسکیم کی مخالفت کر رہے ہیں۔ لیکن حکومت ہند نے اگنی پتھ اسکیم لانے سے پہلے کئی سال کی منصوبہ بندی کی ہے۔ ان کی جانب سے ماہرین سے بات کی گئی ہے اور روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔
اب Aaj Tak کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اگنی پتھ اسکیم کے ذریعے حکومت نہ صرف پنشن میں کمی کرنا چاہتی ہے بلکہ آنے والے وقت میں فوج میں جوانوں کی تعداد کو کم کرنے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس وقت فوج میں جوانوں کی تعداد 13 لاکھ سے زیادہ ہے۔ لیکن اب آنے والے سالوں میں اس تعداد کو 11 لاکھ کے اندر لانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس بارے میں ایک سرکاری اہلکار کا کہنا ہے کہ آنے والے دس سالوں میں یہ ایک طے شدہ عمل کے تحت کیا جائے گا۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر ملکی فوج کو جدید بنانا ہے، اگر ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا ہے تو افرادی قوت کو گہرا نہیں بناسکتے۔
یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ آج سے 10 سے 15 سال بعد ہندوستانی فوج میں جوانوں کی تعداد 10 سے 10.5 لاکھ تک پہنچ جائے گی اور پھر اسے کئی سالوں تک اس اعداد و شمار کے آس پاس رکھا جا سکتا ہے۔ خاص بات یہ بھی ہوگی کہ اگنی پتھ کی وجہ سے 75 فیصد سے زیادہ جوان چار سال کے اندر آرمی چھوڑ دیں گے، اس طرح طویل مدت میں پنشن کا بوجھ بھی کم ہو تا جائے گا۔ ان مسائل کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت نے یہ اگنی پتھ اسکیم لائی ہے۔
اس وقت حکومت کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ دفاعی بجٹ بڑھانے کے بعد بھی فوج کے پاس نئے اور طاقتور ہتھیاروں کی کمی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج بھی دفاعی بجٹ کا بڑا حصہ پنشن دینے میں چلا جاتا ہے۔ اعداد و شمار بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ سال 2022 میں دفاعی بجٹ کے لیے 5,25,166.15 کروڑ روپے دیے گئے تھے۔ لیکن اس میں نئے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے صرف 1,52,369.61 کروڑ روپے باقی ہیں۔
حکومت اگنی پتھ اسکیم کے ذریعے ایک اور پہلو پر بھی کام کر رہی ہے۔ اس وقت سینا میں جوانوں کی اوسطاً عمر زیادہ چل رہی ہے ۔ وقت کے ساتھ اسے بھی کم کرنا ایک چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہاہے ۔ سرکار یہ مان کر چل رہی ہے کہ اگنی پتھ اسکیم اس سمت میں بھی کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ آنے والے سالوں میں اوسطاً عمر 30 سے کم ہو کر 25 ہو جائے گی۔
(بشکریہ: آج تک )