عمان نے اعلان کیا ہے کہ اس کی ثالثی کے نتیجے میں امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس جنگ بندی کی تصدیق کی ہےصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ یمن میں حوثیوں پر بمباری بند کر دے گا
عمان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مسقط نے واشنگٹن اور صنعاء میں حوثی قیادت سے وسیع مشاورت کی، جس کے نتیجے میں دونوں فریق جنگ بندی پر آمادہ ہوئے۔ وزیر خارجہ بدر البوسعيدی نے کہا کہ مستقبل میں نہ تو امریکی افواج حوثیوں کو نشانہ بنائیں گی اور نہ ہی حوثی بحر احمر یا باب المندب میں امریکی جہازوں کو ہدف بنائیں گے۔اس موقع پر سلطنت عمان نے دونوں فریقوں کے "مثبت اور تعمیری رویے” کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ خطے میں پائیدار امن، انصاف اور خوشحالی کی بنیاد رکھے گا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ یمن میں حوثیوں پر بمباری بند کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے منسلک گروپ نے مشرق وسطیٰ میں اہم بحری راستوں میں رکاوٹ نہیں ڈالنے سے اتفاق کیا ہے۔جنگ بندی کا یہ معاہدہ، اکتوبر 2023 میں اسرائیل-غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایران سے منسلک گروپ کے موقف میں ایک بڑی تبدیلی ہےعمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے کہا، "حالیہ بات چیت اور رابطوں کے بعد… کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے، کوششوں کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا "
••• باغیوں کا ردعمل
حوثیوں کی جانب سے ابتدائی ردعمل میں ایک رہنما نے واضح کیا کہ وہ پہلے امریکہ کی نیت اور حملے روکنے کے وعدے کا جائزہ لیں گے۔ اس کے بعد ہی کسی حتمی فیصلے پر پہنچا جائے گا۔حوثی ترجمان محمد عبدالسلام نے باغیوں کے المسیرہ ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ اگر امریکی دشمن اپنے حملے دوبارہ شروع کرتا ہے تو ہم اپنے حملے دوبارہ شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی امریکی اقدام کا جواب دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا، "معاہدے کی اصل ضمانت وہ تلخ تجربہ ہے جو امریکہ کو یمن میں ہوا ہے۔”حمایت یافتہ حوثیوں پر حملے تیز کر دیے تھے، تاکہ بحیرہ احمر کی جہاز رانی پر ہونے والے حملے بند کیے جا سکیں۔سورس:میڈیا رپورٹس