نئی دہلی:4 مئی ،روزنامہ خبریں نے کل 3 مئی کو ایک خبر لگائی تھی کہ عدالتی فیصلے سے قبل ہی سرکار امید نامی پورٹل لانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں اوقاف کا رجسٹریشن لازمی ہوگا ورنہ وہ جائیداد متنازع مانی جائے گی ،خبر میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا تھا کہ آخر سرکار کے اس قدم پر کوئی سوال کیوں نہیں اٹھاتا ؟سب خاموش کیوں ہیں ؟اج بورڈ کی طرف سے اس پر جواب آیا ہے اور ایک بیان جاری کیا گیا ہے ،جس میں مجوزہ پورٹل کو مسترد کردیا ہے- اسے غیرقانونی حرکت کے سات عدلیہ کی توہین کہا
خبر کے مطابق مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ قانون "وقف 2025” اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ دوراں ہے۔ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔
بیان کے مطابق مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود حکومت 6 /جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرےگا۔