علی گڑھ:یہ صرف ایک جھنڈے کی کہانی نہیں ہے۔ یہ ایک ایسے معاشرے کی کہانی ہے جہاں جذبات کے نام پر تشدد کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔ کیا ہم واقعی قانون پر یقین رکھتے ہیں، یا اب سڑکوں پر ہجوم کے ذریعے فیصلے سنائے جا رہے ہیں؟ایک جھنڈا…جو سڑک پر پڑا تھا…اسکول کا ایک طالب علم آیا، جھنڈا اٹھایا…اور جو ہوا اس نے پورے ملک کو چونکا دیا۔ معاملہ یوپی کے علی گڑھ کا ہے۔ اور یہ پاکستان کا جھنڈا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ طالب علم اپنے دوستوں کے ساتھ جا رہا تھا۔ راستے میں ایک پاکستانی جھنڈا سڑک پر گرا۔ پھر ایک دوست نے پوچھا یہ جھنڈا وہاں کیوں پڑا ہے؟ اسے ہٹا دیں۔ طالب علم نے جھنڈا اٹھانے کی کوشش کی۔ اور یہیں سے اس کی پریشانیوں کا آغاز ہوا۔
•معافی مانگتا رہا,لوگوں نے ایک نہ سنی
اس دوران وہاں موجود ہندوتووادی تنظیم کے کچھ کارکنوں نے طالب علم کو پکڑ لیا۔ طالب علم پر پرچم کی ‘حفاظت’ کرنے کا الزام لگایا۔ لیکن معاملہ یہاں بھی ٹھنڈا نہیں ہوا۔ طالب علم روتا رہا اور معافی مانگتا رہا۔ لیکن بھیڑ کا غصہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔
•••جھنڈے پر پیشاب کرایا
مشتعل ہجوم نے طالب علم کو جھنڈے میں کیل ٹھونکنے اور اس پر پیشاب کرنے پر مجبور کیا۔ ہجوم کی قیادت کرنے والے کچھ لوگوں نے طالب علم کو دہشت گرد بھی کہا۔ یہ سب صرف اس لیے۔ کیوں کہ اس نے جھنڈا سڑک سے ہٹا دیا؟ کسی نے اس واقعے کی ویڈیو بنا لی اور انٹرنیٹ پر آئی تو اسے دیکھ کر پورا ملک دنگ رہ گیا۔ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں میں غصہ پایا جاتا ہے۔ ایک طرف لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ ‘حب الوطنی’ کے نام پر پاگل پن ہے، لیکن دوسری طرف کچھ لوگ اسے درست ثابت کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے۔ لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ابھی تک کسی کے خلاف کوئی باضابطہ ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے، لیکن وائرل ویڈیو کی بنیاد پر کارروائی یقینی سمجھی جاتی ہے۔ واقعہ کے بعد علاقے میں فی الحال کشیدگی کا ماحول ہے۔ پولیس انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے علاقے میں اضافی پولیس فورس تعینات کر دی ہے۔سورس:این ڈی ٹی وی