اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی آج منگل کے روز نافذ العمل ہو گئی … اور اب اس سے متعلق کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ جنگ بندی کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقے کو اس اعلان سے حیران کر دیا۔ اس عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ٹرمپ نے یہ معاہدہ اس وقت اچانک ظاہر کیا جب وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ایرانی حکام سے، قطری ثالثی کے ذریعے، گفتگو کر چکے تھے۔ یہ بات امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز” نے بتائی۔اسی سلسلے میں یہ بھی بتایا گیا کہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جنگ بندی کی گفتگو میں کردار ادا کیا۔
ایرانیوں سے رابطے
امریکی عہدے دار نے مزید بتایا کہ نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے … جو گزشتہ اپریل سے ایرانی جوہری پروگرام پر معاہدے کی کوششوں کی قیادت کر رہے تھے، ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ذرائع سے رابطے کیے۔ان کے مطابق، اسرائیل نے جنگ بندی پر اس شرط کے ساتھ رضامندی ظاہر کی کہ اسے دوبارہ ایرانی حملوں کا سامنا نہ ہو۔امریکی عہدے دار نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی کی بات چیت کی راہ ہموار کرنے کا سہرا ان امریکی فضائی حملوں کو جاتا ہے، جو گزشتہ ہفتے کے روز ایران کی تین یورینیم افزودگی کی تنصیبات … اصفہان، نطنز، اور فردو پر کیے گئے۔تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ایران نے کن شرائط پر رضامندی ظاہر کی، اور کیا اس میں اپنے افزودہ یورینیم کے ذخائر کی موجودگی کی جگہوں کا انکشاف شامل تھا یا نہیں۔صدر ٹرمپ نے بھی اپنے ایک اور پیغام میں جنگ بندی کا سہرا انہی حملوں کو دیا، اور بی B-2 بم بار طیاروں کے پائلٹوں کو "بہادر” قرار دیا، جنھوں نے یہ کارروائیاں انجام دیں۔ یہ بات انھوں نے "ٹروتھ سوشل” پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھی۔