بنگلہ دیش کی اعلی ترین عدالت نے ملک کی اہم اسلام پسند پارٹی ‘ جماعت اسلامی بنگلہ دیش’ پر سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی طرف سے لگائی گئی پابندی ختم کر دی ہے۔ اس پابندی کے خاتمے کے ساتھ ہی جماعت اسلامی کی رجسٹریشن بحال ہو گئی ہے اور یہ تمام سیاسی سرگرمیوں حصہ لینے کے علاوہ ان تمام حقوق کی حامل قرار دے دی گئی ہے جو اسے پابندی لگائے جانے سے پہلے حاصل تھیں۔
بنگلہ دیش کی سب سے بڑی اور فرقہ واریت اور مسلکی تقسیم سے بالا تر رہنے والی اس جماعت کے حق میں فیصلہ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے دیا ہے۔ جس کے ہاں پابندی کے خلاف اپیل زیر سماعت تھی۔
سپریم کورٹ نے رجسٹریشن منسوخ کرنے کے حکومتی اقدام کو منسوخ کر دیا ہے۔ نیز الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جماعت اسلامی کو ملکی قانون کے مطابق اپنے یہاں رجسٹر کرتے ہوئے وہ تمام حقوق دے جو سب سیاسی جماعتوں کو حاصل ہیں۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے وکیل نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا اس سے ملک کے جمہوری نظام میں سب جماعتوں اور ان کے حامیوں کو شمولیت کا موقع مل سکے گا اور سب لوگ ملکی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔یاد رہے مسلمانوں کی غالب اکثریت کے حامل بنگلہ دیش کی مجموعی آبادی 170 ملین ہے۔
جماعت اسلامی کے وکیل کا مزید کہنا تھا ہمیں امید ہے کہ تمام بنگلہ دیشی عوام کو ان کی نسلی اور مذہبی شناخت سے بالا تر ووٹ کا حق میسر رہے گا۔جلاوطن حسینہ واجد نے اپنے طویل دور حکومت کے دوران جماعت اسلامی کے اہم ترین قائدین کو پھانسی چڑھایا ۔ بہت سارے رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا اور جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی تھی۔ حسینہ واجد کا دور جماعت اسلامی کے لیے مشکل ترین وقت رہا۔