غزہ:
او آئی سی کی رسمی قرار داد اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے بے نتیجہ اجلاس کے ساتھ غزہ پر اسرائیلی بمباری بے روک ٹوک جاری ہے۔ پیر کے روز بھی غزہ کی پٹی پر نئے فضائی حملے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف فلسطینی مزاحمت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی شہروں کی سمت راکٹ داغنے کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس سے یہودی بستیوں میں خوف وہراس اور سناٹا پسرا ہوا ہے ۔ بمباری میں 200 سے زائد شہری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں، ان میں 58 بچے بھی ہیں۔ ایک سرکاری کمپاؤنڈپر 70 حملے کئے جبکہ اسپتالوں کو بھی نہیں بخشا۔ ٹارگیٹ بمباری میں ان سڑکوں کو بھی تباہ کردیا جو اسپتالوں کی طرف جاتی ہیں ۔ اس دوران امریکہ نے کہاہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو امن وسلامتی کے ساتھ رہنے کا حق ہے۔ وہیں امریکی سینٹ نے فوری فائر بندی پر زور دیا، جبکہ دنیا بھر میں اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرے تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ دریں اثناء غیر معمولی قدم کے طور پر جوبائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو 73 کروڑ50 لاکھ ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔ واشنگٹن پوسٹ نے یہ خبر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی طیاروں نے شدید بم باری کی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے کم از کم 70 حملے کئے۔ خبرایجنسی کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی میزائل انتہائی گنجان آباد ساحلی علاقے میں گرے۔ اسرائیل کے اس تازہ حملے سے قبل غزہ کی صورت حال سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے کہا کہ جنگ علاقے کو انسانی بحران سے دوچار کرسکتی ہے۔ علاوہ ازیں او آئی سی نے بھی اسرائیلی بمباری اور وحشیانہ حملوں کو روایتی قرارداد منظور کرکے نمٹادیا۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
دریں اثناء امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ان کی انتظامیہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے ساتھ کام کر رہی ہے جس کا مقصد امن کی مستقل بحالی ہے۔ عید الفطر کی مناسبت سے اتوار کے روز نشر ہونے والے ایک ویڈیو پیغام میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے نزدیک فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو یہ استحقاق حاصل ہے کہ وہ امن و سلامتی سے ایک ساتھ رہیں اور انہیں آزادی، راحت اور جمہوریت کا مساوی درجہ حاصل ہو۔ جوبائیڈن کے مطابق ان کی انتظامیہ فلسطینیوں ، اسرائیلیوں اور خطے میں دیگر فریقوں کو امن کی مستقل بحالی کے واسطے کام کرنے کی طرف لائے گی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز فلسطینی صدر محمود عباس سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بائیڈن نے محمود عباس کو یقین دلایا کہ وہ فلسطینیوں کے امن ، آزادی اور عزت نفس کے ساتھ زندگی گزارنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ساتھ ہی اسرائیل کے خود کے دفاع کے حق کو بھی سپورٹ کرتے ہیں۔ امریکی صدر نے بات چیت میں زور دیا کہ وہ اس تنازع کے بہترین مستقل حل کے طور پر دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور فلسطینیوں کے قتل عام پراحتجاج کا سلسلہ دنیا بھر میں پھیل گیا۔ غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف لندن میں ہونے والے مظاہرے کے دوران ہزاروں افراد نے اسرائیلی سفارتخانےکی جانب بڑھنےکی کوشش کی۔ اس کے علاوہ امریکا، فرانس، جرمنی، اسپین، جنوبی افریقا، بیلجیئم، انقرہ، بغداد اور لبنان سمیت دنیا کےکئی شہروں میں اسرائیل مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔
وہیں اسرائیل کے موقر عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی پرحالیہ حملے میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس کا پلڑا بھاری ہے۔ عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری کرکے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے مگر اس کے باوجود جنگ میں حماس کا پلڑا بھاری ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ حماس نے یکے بعد دیگر کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ حماس نے بیت المقدس اور تل ابیب میں ایک ہی وقت میں بمباری کرکے اسرائیل کے بن گوریان ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کردیں۔ اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تزویراتی طورپر حماس جو چاہتی تھی اسے حاصل ہوچکا ہے غرب اردن اور القدس میں فلسطینیوں کی نظر میں حماس کی مقبولیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق حماس نے 1948کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجود عرب آبادی کو بھی صہیونی حکومت کے خلاف نفرت پر اکسایا جس کے نتیجے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی پر گزشتہ ایک ہفتے سے جاری حملوں کے نتیجے میں 190 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ شہدا میں 50 بچے اور 30 خواتین شامل ہیں جب کہ 2 ہزار سے زاید زخمی ہوئے ہیں۔