حماس نے آج فلسطینی دھڑوں کو غزہ کے قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات میں تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں ایک سیاسی بریفنگ پیش کی اور ثالثوں کی تجاویز پر اسرائیل کے موقف کا انکشاف کیا۔
تحریک حماس نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے 11 جون کو قطر کی طرف سے وٹکوف تجویز کے حوالے سے پیش کی گئی کچھ ترامیم سے اتفاق کیا لیکن انسانی امداد اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی شقوں سے متعلق ترامیم کو مسترد کر دیا۔حماس نے وضاحت کی کہ اسرائیل نے ثالثوں کو مطلع کیا کہ وہ مذاکراتی مراحل کے دوران تحریک کے بعض مطالبات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم حماس نے زور دیا کہ مذاکرات کے نئے دور اس وقت تک شروع نہیں کیے جا سکتے جب تک کہ امداد اور واپسی سے متعلق دفعات میں ترمیم نہ کردی جائے کیونکہ یہ کسی بھی ممکنہ معاہدے کے ضروری عناصر ہیںواضح رہے جنگ بندی کی حالیہ کوششوں سے واقف فلسطینی اور مصری ذرائع نے بتایا ہے کہ ثالثی کرنے والے قطر اور مصر نے جنگ کے دونوں فریقوں کے ساتھ اپنے رابطے تیز کر دیے ہیں تاہم مذاکرات کے نئے دور کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔
حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ پیشرفت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اسرائیل اپنی پوزیشن تبدیل کرے اور جنگ ختم کرنے اور غزہ سے انخلاء پر رضامند ہوجائے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک جنگ ختم نہیں کرے گا جب تک کہ حماس کو غیر مسلح نہیں کردیا جاتا۔ تاہم حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا۔اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے اور 60 دن کی جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کردہ ڈیل پر رضامندی ظاہر کی ہے۔