ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کو مسلم ممالک کے درمیان مضبوط اتحاد پر زور دیا اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ غزہ میں "صیہونی حکومت کے جرائم” کو روکنے کے لیے مل کر کام کرے۔ایکس پر ایک پوسٹ میں، خامنہ ای نے کہا کہ "ایسے وقت میں جب دنیا میں جنگجوؤں کے تنازعات اور جنگیں پیدا کرنے کے متعدد مقاصد ہیں، امت اسلامیہ کی سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ مسلم اقوام کا اتحاد ہے۔مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا مؤقف قابل تعریف رہا ہے۔ اگرچہ اسلامی ممالک کو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لیے ہمیشہ ترغیب دی جاتی رہی ہے، لیکن پاکستان کبھی بھی ان ترغیبات سے متاثر نہیں ہوا”۔
یہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے چار ملکی دورے کا دوسرا پڑاؤ تہران پہنچنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ وہ ترکی سے آئے تھے اور سعد آباد پیلس میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے ان کا استقبال کیا، جہاں انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا اور صدر سے بات چیت کی۔خامنہ ای نے صدام حسین کے ساتھ ایران کی جنگ کے دوران پاکستان کی حمایت کو اجاگر کرتے ہوئے ایران اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات کی بھی تعریف کی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف قابل تحسین رہا ہے ، جب کہ اسلامی ممالک کو ہمیشہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کیلئے ترغیبات دی جاتی رہی ہیں، پاکستان ان ترغیبات سے کبھی متاثر نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ جب دنیا میں جنگ پسند عناصر کے پاس جنگیں اور تنازعات پیدا کرنے کے بے شمار محرکات موجود ہیں، ایسے میں امتِ مسلمہ کے تحفظ کا واحد راستہ مسلم اقوام کا اتحاد ہے ۔خامنہ ای نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عالمِ اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ یورپ اور امریکہ میں لوگ اپنی حکومتوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، لیکن انہی حالات میں بعض مسلم حکومتیں صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی مؤثر اور مشترکہ کوششیں صیہونی حکومت کے غزہ میں جرائم کو روکنے کیلئے ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کی کئی شعبوں میں مدد کر سکتے ہیں، ہمیں امید ہے کہ اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی شعبوں سمیت باہمی تعلقات میں جامع وسعت آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازعات کے خاتمے پر خوش ہیں، اور امید رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات حل ہوں گے ۔ٹائمز آف انڈیا کے ان پٹ کے ساتھ