ایران کے چیف آف سٹاف نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر ان کی سرزمین پر حملہ ہوا تو اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔ تہران نے گذشتہ روز اپنے دشمن پر 200 کے قریب میزائل داغے جس کے لیے اسرائیل نے یہ عزم کیا کہ تہران کو "اس کی قیمت ادا” کرنا ہو گی۔ اس پیش رفت کے بعد ایرانی افواج کے سربراہ کا بیان سامنے آیا ہے۔
میجر جنرل محمد باقری نے سرکاری ٹی وی پر کہا، میزائلوں کی بوچھاڑ "بڑی شدت کے ساتھ دہرائی جائے گی اور یہودی حکومت کے تمام بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔”
ایرانی میڈیا نے میزائل داغنے کی آن لائن فوٹیج نشر کی جس کے بارے میں سپاہِ پاسدارانِ انقلاب نے کہا کہ انہوں نے تل ابیب اور اس کے ارد گرد "تین فوجی مراکز” کو نشانہ بنایا۔
پاسدارانِ انقلاب نے کہا کہ "90 فیصد” میزائلوں نے منگل کی رات "اپنے اہداف کو نشانہ بنایا”۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران نے اس کی سرزمین پر تقریباً 180 میزائل داغے جن میں سے بیشتر کو روک لیا گیا۔ایران نے جون 2023 میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک بیلسٹک میزائل کی نقاب کشائی کی تھی جو آواز کی نسبت 15 گنا زیادہ رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اُس وقت کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا، یہ ہتھیار ایران کی "قوتِ مدافعت” میں اضافہ کرے گا اور "خطے کے ممالک کے لیے امن و استحکام لائے گا۔”
روایتی بیلسٹک میزائلوں کے برعکس آواز کی رفتار سے تیز میزائل فضا میں کم سطح کے مدار پر پرواز کرتے ہیں جس سے وہ اپنے اہداف تک زیادہ تیزی سے پہنچ سکتے ہیں اور جدید فضائی دفاع کے ذریعے انہیں روکنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے میزائل حملہ کر کے ایک "بڑی غلطی” کی ہےامریکہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اس حملے کے مشترکہ ردِ عمل پر بات کر رہا ہے جس کے بعد ایران کے چیف آف سٹاف نے خبردار کیا کہ اگر اس کی سرزمین پر حملہ کیا گیا تو تہران اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنائے گا۔