امریکی شہر نیو یارک کے میئر کے عہدے کے لیے امیدوار زہران ممدانی کی ڈیموکریٹک پرائمری میں غیر متوقع فتح کے بعد ان کے خلاف آن لائن اسلام مخالف پوسٹوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جن میں انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں اور ان کے انتخابی معرکے کو 11 ستمبر 2001 کے حملوں سے تشبیہ دینے جیسے تبصرے بھی شامل ہیں۔ یہ بات امریکہ میں مسلمانوں کی فلاح کے لیے قائم غیر سرکاری مسلم تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز ایکشن (CAIR Action) نے جمعے کو بتائی۔
کیئر ایکشن کے مطابق پولنگ ختم ہونے کے اگلے ہی دن ممدانی یا ان کی انتخابی مہم سے متعلق کم از کم 127 پرتشدد اور نفرت پر مبنی رپورٹس ریکارڈ کی گئیں، جو رواں ماہ کی اوسط کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تھیں۔ اس تنظیم کے مطابق اس ایک دن کے دوران مجموعی طور پر 6,200 سے زائد آن لائن پوسٹس میں اسلام مخالف جملے لکھے گئے یا ان میں تعصب پایا گیا
33سالہ ممدانی خود کو ”ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘‘کہتے ہیں اور وہ ایک ریاستی قانون ساز ہیں۔ انہوں نے منگل کو ہونے والی پرائمری میں کامیابی کا اعلان کیا تھا، جب سابق گورنر اینڈریو کومو نے اپنی شکست تسلیم کر لی تھی۔ یوگنڈا میں بھارتی والدین کے ہاں پیدا ہونے والے ممدانی نومبر میں انتخاب جیتنے کی صورت میں نیو یارک سٹی کے پہلے مسلم اور بھارتی نژاد میئر بن سکتے ہیں۔
کیئر ایکشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر باسِم الکرا نے کہا، ”ہم تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا کی غیر مبہم انداز میں مذمت کریں، خصوصاً وہ جن کے اتحادی اس نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔‘‘
اس تنظیم کے مطابق اس کا نفرت انگیزی کی نگرانی کا نظام خودکار آن لائن اسکیننگ، عوامی شکایات، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اطلاعات پر مبنی ہے۔ ممدانی کے خلاف تقریباً 62 فیصد اسلام مخالف پوسٹس سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر شائع کی گئی ںانسانی حقوق کے لیے سرگرم حلقوں کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکہ میں اسلاموفوبیا اور سامیت دشمنی دونوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی مثالیں واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین پر ہلاکت خیز فائرنگ اور الینوائے میں ایک مسلمان بچے کے چاقو کے وار سے قتل جیسے واقعات ہیں۔(ڈی ڈبلیو)