قطر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے عرب و مسلم رہنماؤں کی پیش کردہ تجاویز میں تبدیلیاں کیں، امریکا کو دی گئی تجاویز میں ترمیم کی گئی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قطری وزارت خارجہ نے بتایا کہ عرب و مسلم رہنماؤں کی جانب سے امریکا کو دی گئی تجاویز میں اسرائیل نے ترمیم کی، کچھ نکات اسرائیل نے شامل کیے جبکہ بعض کو نظرانداز کیا گیا، قطر بطور ثالث تمام فریقوں کےلیے قابل قبول حل کی کوششیں کررہا ہے۔ترجمان قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جنگ بندی کےلیے عزم کی تعریف کرتے ہیں، ہم سب اس جنگ کے خاتمے اور غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں
قطر نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کےلیے تمام فریق معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں، مصر میں جاری مذاکرات میں 4 گھنٹے طویل اور تفصیلی گفتگو ہوئی، مذاکرات میں رکاوٹوں اور اختلافی نکات کی نشاندہی کی گئی ہے۔قیدیوں کے تبادلے اور امداد کی فراہمی جیسے معاملات پر اتفاق رائے درکار ہے، مذاکرات جاری ہیں اور تمام فریق معاہدے کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں فوجی کارروائیاں روک دینی چاہیے تھیں، اسرائیل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے مطابق رک جانا چاہیے تھا، غزہ کا مستقبل فلسطینیوں کے ہاتھ میں رہنا چاہیے۔قطری وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ کسی بیرونی فریق کو غزہ کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں، فریقین کسی معاہدے تک پہنچنے کیلئے بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ترجمان ماجدالانصاری نے کہا کہ ہم جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے نتائج کے منتظر ہیں، اسرائیلی حکومت سے پوچھا جانا چاہیے وہ قابض قوت ہے، اسرائیلی وزیراعظم سنجیدہ ہے تو غزہ پر بمباری روک دینی چاہیے۔
قطری وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ حماس کے مستقبل پر بات کرنا قبل ازوقت ہے، غزہ کی تعمیرنو کےلیے بین الاقوامی حمایت درکار ہوگی۔ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنی تقدیر کے تعین کی مکمل آزادی ہونی چاہیے، غیرملکی طاقتوں کو غزہ کے معاملات پر قابض نہیں ہونا چاہیے۔








