سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی ایک ایسی یاٹ پر سوار ہو گئے ہیں جو امدادی سامان لے کر غزہ جا رہی تھی۔ امدادی سامان لے جانے والے فریڈم فلوٹیلا کولیشن گروپ نے ٹیلی گرام ایپ پر کہا ہے کہ ’میڈلین سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔‘
اس گروپ نے ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ لائف جیکٹس پہنے لوگ ہاتھ اٹھائے بیٹھے ہیں۔ اس خبر کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
موسمیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ جہاز پر سوار افراد میں شامل ہیں جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مصری ساحل سے روانہ ہو چکا تھا۔اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسرائیلی بحریہ نے یاٹ انتظامیہ کو کہا تھا کہ وہ ممنوعہ علاقے کی جانب جانے کے بجائے اپنا راستہ تبدیل کر دیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کو ہتھیار پہنچنے سے روکنے کے لیے ناکہ بندی ضروری ہے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ ملکی بحریہ نے یاٹ کو کہا تھا کہ وہ ’محدود علاقے کی طرف اس کے نقطہ نظر کی وجہ سے‘ راستہ تبدیل کرے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کو ہتھیار پہنچنے سے روکنے کے لیے ناکہ بندی ضروری ہے۔
ایف ایف سی کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹا بحری جہاز ممکنہ اسرائیلی حملے کے خطرے کی تیاری کیے انسانی امداد لے کر جمعے کو سسلی سے روانہ ہوا تھاا- سرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے خبردار کیا تھا کہ یاٹ واپس چلی جائے وگرنہ اسرائیل کسی بھی ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش پر کارروائی کرے گا۔انھوں نے اتوار کو ایکس پر لکھا کہ ’میں نے اسرائیل کی مسلح افواج کو ہدایات دے دی ہیں کہ وہ اس فلوٹیلا کو غزہ کے ساحل تک پہنچنے سے روکے اور اس مقصد کے لیے جو بھی اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں وہ اٹھائے۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ سنہ 2007 سے اس ناکہ بندی کا مقصد حماس تک اسلحے کی ترسیل کو روکنا ہے اور یہ حماس کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کے تحفظ کے لیے ضروری اقدام ہے۔ایف ایف سی کا کہنا ہے کہ سمندری رستے کی ناکہ بندی غیرقانونی ہے۔ اس گروپ نے اسرائیلی وزیر دفاع کے بیان کو اسرائیل کی جانب سے شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر قانونی استعمال کی دھمکی دینے کی ایک مثال ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’اس تشدد کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘