اقوام متحدہ نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی اب اس تنازع کے سب سے ظالمانہ مرحلے سے گزر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے غزہ میں انسانی بحران پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 80 فیصد غزہ یا تو اسرائیلی فوجی زون قرار دیا جا چکا ہے یا وہ علاقہ ہے جہاں لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔انھوں نے خبردار کیا کہ ’اگر امداد تک فوری اور مسلسل رسائی نہ دی گئی تو مزید لوگ جان سے جائیں گے اور اس کے طویل المدتی نتائج پوری آبادی پر انتہائی گہرے ہوں گے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بتایا کہ تقریباً 400 ٹرکوں کو شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے تاہم صرف 115 ٹرکوں کا سامان ہی ابھی لوگوں تک پہنچ سکا ہے۔
نھوں نے کہا کہ ’محصور شمالی غزہ میں اب تک کچھ بھی نہیں پہنچا۔‘اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق ادارے نے گندم کا آٹا، بچوں کی خوراک، غذائی سپلیمنٹس اور ادویات تقسیم کی ہیں اور کچھ بیکریاں جنوبی اور وسطی غزہ میں کام کر رہی ہیں۔ لیکن یہ نہ بھولیں کہ ہم ایک فوجی کارروائی کے بیچ میں کام کر رہے ہیں۔‘