پہلگام حملے کا جواب دے کر بھارت نے پاکستان کا گھمنڈ خاک میں ملایا اور ائیر اسٹرائیک کرکے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا جبکہ 80سے زائد دہشتگرد ہلاک ہوگیے ـ عالمی سطح پر اس کا ردعمل سامنے آیا ہے خبروں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان دشمنی میں شدت کے بارے میں پوچھے جانے پر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ "شرم” کی بات ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا، "میرا اندازہ ہے کہ لوگ جانتے تھے کہ ماضی کی بنیاد پر کچھ ہونے والا ہے۔”امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی ایکس پر اپنی پوسٹ میں صورتحال کو جلد از جلد کم کرنے کے لیے ٹرمپ کے مطالبے کی حمایت کی۔
چینی وزارت خارجہ نے پاکستان کے خلاف بھارتی فوجی کارروائی کو افسوسناک قرار دیا ہے۔جنوبی ایشیائی حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انہیں موجودہ صورتحال پر "تشویش” ہے۔ بیجنگ نے دونوں ممالک سے "پرسکون رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے سے گریز کرنے کو کہا، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتاہے
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا کہنا ہے کہ وہ "لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بھارتی فوجی کارروائیوں” پر "بہت فکر مند” ہیں۔سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ گوٹیرش نے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ فوجی تحمل کا مطالبہ کیا ہے اور ان کے بقول دنیا پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی تصادم کی متحمل نہیں ہو
متحدہ عرب امارات نے بھارت اور پاکستان سے کہا ہے کہ وہ "تحمل کا مظاہرہ کریں، کشیدگی کو کم کریں، اور مزید ایسے تناؤ سے گریز کریں جس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن کو خطرہ ہو”۔
ترکی کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں فضائی حملوں کے نتیجے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ترکی کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم کسی بھی ایسے اشتعال انگیز اقدام اور شہریوں اور شہری عمارتوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔‘’ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔‘بیان میں فریقین سے یکطرفہ کارروائی سے اجتناب کرنے کی اپیل بھی کی گئی۔
دوسری جانب قطر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں زور دیا گیا کہ دونوں ملک بحران کو حل کرنے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کریں۔ بیان میں پاکستان اور انڈیا پر زور دیا گیا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے رابطے کے چینل قائم رکھے جائیں۔
روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی انڈو پاک کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور محاذ آرائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔روسی خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’روس دہشت گردی کی کارروائیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور اس کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے پوری بین الاقوامی برادری کی کوششوں کو متحد کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ اُمید کی جاتی ہے کہ دہلی اور اسلام آباد کے مابین موجودہ اختلافات کو پرامن طریقوں سے حل کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ روس کئی دہائیوں سے بھارت کا قریبی اتحادی رہا ہے تاہم ماسکو کے اسلام آباد کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات ہیں۔
ادھر فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل باروٹ نے بھی دہلی اور اسلام آباد سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
ایک فرانسیسی نیوز چینل کو انٹرویو میں باروٹ نے کہا کہ ’ہم دہشت گردی سے خود کو بچانے کی انڈین خواہش کو سمجھتے ہیں لیکن ہم انڈیا اور پاکستان دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی سے بچنے اور یقینی طور پر شہریوں کی حفاظت کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں۔
برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔بدھ کے روز برطانیہ کے سیکرٹری تجارت جوناتھن رینالڈز کا کہنا تھا کہ برطانوی کابینہ کے رکن ڈیوڈ لیمی نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش میں دونوں ممالک سے رابطہ کیا ہے۔جوناتھن رینالڈز کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورتحال ’بہت تشویشناک‘ ہے۔’ہمارا پیغام ہے کہ ہم دونوں ملکوں کے دوست اور پارٹنر ہیں۔ ہم دونوں ملکوں کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔‘