پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ لیکن اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے جنگ بندی کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پاکستان ہندوستان کے خلاف دہشت گردی پھیلانے کے لیے اپنی سرزمین کا استعمال کرتا رہے گا، دیرپا امن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ہو یا نہ ہو، پہلگام حملے کے ذمہ دار دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہنی چاہیے۔اویسی نے بھارتی فوج اور حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ میں بیرونی جارحیت کے خلاف ہمیشہ حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑا ہوں اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔اویسی نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی سے سرحدی علاقوں کے لوگوں کو راحت ملے گی، لیکن ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے 4 سوالات بھی پوچھے۔
1 – وزیر اعظم نریندر مودی کے بجائے بیرونی ملک کے صدر نے جنگ بندی کا اعلان کیوں کیا؟ بھارت شملہ معاہدے (1972) کے بعد سے ہمیشہ تیسرے فریق کی مداخلت کے خلاف رہا ہے، تو اب ہم نے اسے کیوں قبول کیا؟ مجھے امید ہے کہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔
2 – ہم نے غیر جانبدار علاقے میں مذاکرات کرنے پر اتفاق کیوں کیا؟ ان مذاکرات کا ایجنڈا کیا ہو گا؟ کیا امریکہ اس بات کی ضمانت دے گا کہ پاکستان مستقبل میں اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو فروغ نہیں دے گا؟
3. کیا ہم پاکستان کو مستقبل میں ہونے والے دہشت گرد حملوں سے روکنے کے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں، یا ہمارا مقصد صرف جنگ بندی تھا؟
4. پاکستان کو FATF کی گرے لسٹ میں ڈالنے کی ہماری بین الاقوامی مہم جاری رہنی چاہیے۔