امیر جماعت نے کہا
**پہلگام کے قصورواروں کو سخت ترین سزا دی جائے
**واقعہ کے بعد مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے بھی دہشت گرد ہیں
**پہلگام پر سیاسی لوگوں میڈیا کا رول متعصبانہ
نئی دہلی؛امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے ملک کی موجودہ صورتحال پر بہت ہی دوٹوک اور واضح موقف اختیار کرتے ہویے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد ملک میں جس طرح کا ماحول پیدا ہوا ہے۔ سیاسی لوگوں اور میڈیا نے ہندو مسلم تنازعہ کو بڑھانے کا کام کیا ہے۔ مسلمانوں کو مختلف مقامات پر مارا پیٹا جا رہا ہے۔وہ سخت قابل مذمت ہے ـ پہلگام میں معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے بھی دہشت گرد ہیں اور اس واقعہ کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے بھی دہشت گرد ہیں۔
ماہانہ پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی ہند کی قیادت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی غیر آئینی وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف مہم ، ذات پر مبنی مردم شماری اور ملک میں مزدوروں کے مسائل پر بھی اظہار خیال کیا۔ اور تنظیم کی رائے رکھی
پہلگام سازش کے بارے میں مسٹرحسینی نے کہا کہ ہم اور آپ کیسے فیصلہ کریں گے کہ یہ واقعہ کس نے سرزد کیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے آنے والے بیانات سے تو یہی لگتا ہے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس حملے کی تحقیقات ہونی چاہیے اور سخت ترین سزا دی جانی چاہیے۔ یہ معاملہ حکومت کے لیے تحقیقات کا ہے۔ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ جو بھی قصوروار ہے اسے سخت سزا دی جائے۔ جب تک دہشت گردوں کو پکڑ کر سزا نہیں دی جاتی، ہم یہ نہیں کہیں گے کہ کوئی ٹھوس کارروائی ہوئی ہے
کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے اور طویل مدت تک سخت حفاظتی اقدامات کے بعد حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ کشمیر میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو گیا ہے لیکن پہلگام کا المناک واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ کشمیر میں معمول کی صورتحال بحال نہیں ہوئی ہے۔ اس قدر سخت نگرانی اور سکیورٹی کی موجودگی کے باوجود ایسا واقعہ کیسے پیش آ سکتا ہے؟ ہم کشمیری عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے حملے کے دوران سیاحوں کو بچانے میں غیر معمولی ہمت، ایثار اور مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا۔
پہلگام حملے کے بعد عام کشمیریوں پر ہونے والے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہم میڈیا اور کچھ سیاستدانوں کے اس رجحان کی شدید مذمت کرتے ہیں جو اس طرح کے سانحوں کو سیاسی و نظریاتی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسلامو فوبیا پر مبنی بیانیہ، جھوٹی خبریں اور ان واقعات کو ہندومسلم نظریہ سے دیکھنے کی کوششیں سماج کو بانٹے والی،غیر ملکی مفاد پر مبنی اور قابل مذمت ہیں۔
کشمیری طلبہ، ریہڑی والوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانا ہمارے ملک کے اس بڑے مسئلے کا حصہ ہے جس میں حساس سلامتی کے معاملات کو اوچھی سیاست ، اسلامو فوبیا اور معاشرتی تقسیم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ قابل تعریف ہے کہ ان تفرقہ انگیز کوششوں کو عام ہندوستانی عوام نے مسترد کر دیا ہے ۔ خاص طور سے متاثرین کے خاندانوں نے ان کی مذمت کی ہے۔ہم ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ کشمیری طلبہ اور مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، متاثرین کو معاوضہ دیا جائے اور تعصبات کے خلاف پورے ملک میں بیداری مہم چلائی جائے۔ خوف کا خاتمہ ہونا چاہیے اور کشمیری، جو اس ملک کے مساوی شہری ہیں، کو عزت و وقار کے ساتھ ملک بھر میں رہنے کا حق ملنا چاہیے۔
پاکستان کو سخت جواب دینے کے سوال پر امیر جماعت نے کہا کہ کوشش ہونی چاہیے کہ سب کچھ پرامن طریقے سے ہو۔ بات چیت سے معاملات کو سلجھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ ہمارے لیے بھی اچھی نہیں ہے۔ ہم (بھارت) آگے بڑھ رہے ہیں، جنگ ملک کی ترقی کو روکے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا لیکن اگر کوئی مذہب کے نام پر ایسا کر رہا ہے تو اس نے مذہب کا غلط استعمال کیا ہے۔ وہ غدار ہے۔سید سعادت اللہ حسینی جو بورڈ کے نائب صدر بھی ہیں، نے کہا کہ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف ملک گیر مزاحمتی تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ قانون آئینی آزادیوں اور حقوق کے خلاف ورزی کرتا ہے اور مذہبی اوقاف کی خود مختاری کو مجروح کرتا ہے۔ ہم اس قانون کے خلاف بورڈ کی قانونی اور عوامی جدوجہد کی تائید کرتے ہیں اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس قانون کی پرامن اور جمہوری مخالفت کریں۔ پریس کانفرنس میں نائب امیر جماعت سلیم انجینئر اور اسسٹنٹ سیکریٹری محمد سلمان بھی موجود تھے