نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی عام طور پر بین الاقوامی فورمز پر مختلف شعبوں میں ہندوستانیوں کی حصولیابیوں کو عوامی طور پر تسلیم کرنے اور ان کاجشن منانے کے لیےمعروف ہیں۔ تاہم، اس میں کچھ قابل ذکر مستثنیات ہیں، جہاں ان کی خاموشی کوواضح طور پرمحسوس کیا گیاہے،ممکن ہے وہ بھول گیے ہوں یا اس کامیابی کو ان کا معیار نہ مل سکا یو
۔رپورٹ کے مطابق، ایسی ہی ایک مثال بانو مشتاق کی ہے، جنہیں حال ہی میں بین الاقوامی بکر پرائز سے نوازا گیا، اور پی ایم مودی کی جانب سے انہیں مبارکبادنہیں دی گئی۔معلوم ہو کہ بانو نے اپنےافسانوں کے مجموعہ’ہردے دیپا’ (ہارٹ لیمپ) کے لیے 2025 کا بین الاقوامی بکر پرائز جیتا ہے۔بانو کے علاوہ، کم از کم دو ایسی مثالیں اورہیں جب پی ایم مودی نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایوارڈ کے ہندوستانی فاتحین کی عوامی طور پر ستائش نہیں کی – ان میں ایک ہیں رویش کمار جب انہیں میگسیسے ایوارڈ ملا – دوسری ہیں گیتانجلی شری انہیں 1922میں بین اقوامی بکر ایوارڈ دیا گیا اور اب بانو مشتاق – خاموشی ممکنہ طور پرترجیحی ہے، اورممکنہ طور پر ان ایوارڈ یافتگان کے سیاسی نظریات ، آئیڈیالوجی یا ان کے کام کے موضوعات کی وجہ سے بھی ہے، جن میں اکثر مذہبی اکثریت پسندی اورتفرقہ انگیز سیاست کی تنقید اور ہندوستان میں تکثیریت کی وکالت شامل ہوتی ہے