کلکتہ ہائی کورٹ نے منگل کو انسٹاگرام مواد کی تخلیق کار شرمشٹھا پنولی کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی، جسے حال ہی میں آپریشن سندور کے تناظر میں ایک مخصوص کمیونٹی پر متنازعہ ویڈیوز بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، حالانکہ بعد میں انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔
‘لائیو لاء’کے مطابق عدالت نے واضح کیا کہ آزادی اظہار کا حق یک طرفہ نہیں ہو سکتا اور یہ کسی فرد یا برادری کے مذہبی یا سماجی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔”ہمارے ملک میں ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم جو چاہیں کہہ سکتے ہیں، چاہے اس سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔ ہمارا معاشرہ تنوع سے بھرا ہوا ہے – ذات پات، مذہب، زبان اور ثقافت کا تنوع ہے۔ ایسے میں ذمہ داری سے بات کرنا ضروری ہے”(جسٹس پارتھاسارتھی،کولکاتہ ہائی کورٹ ہائی کورٹ نے کہا، ‘معاملے کی سماعت ابھی باقی ہے، اگر دو دن بعد بھی ضمانت مل جاتی ہے تو ایمرجنسی نہیں ہوگی اور نہ ہی آسمان گرے گا’۔واضح رہے22 سالہ شرمستھا پنولی پونے میں قانون کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے مبینہ طور پر آپریشن سندھ کے تناظر میں ایک خاص مذہب کے بارے میں قابل اعتراض بیانات دیے تھے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور لوگوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ شدید مخالفت کے بعد پنولی نے اپنا ویڈیو ڈیلیٹ کر دیا اور معافی بھی مانگ لی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ اس کے باوجود کولکتہ پولیس نے اسے جمعہ کی رات گڑگاؤں سے گرفتار کر لیا۔ ہفتے کے روز، اسے کولکتہ کی علی پور عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے اسے 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔