غیر ملکی میڈیا میں انڈوہاک کے درمیان جنگ بندی اور اس کی خلاف ورزیوں پر بحث جاری ہے۔ہندوستان اور پاکستان کے بارے میں مضامین دنیا بھر کے معروف اخبارات اور خبر رساں اداروں میں شائع ہوتے رہے ہیں۔اس کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے
امریکہ میڈیا میں کیا لکھا گیا
نیویارک ٹائمز نے لکھا، "چار دن کے ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد، ہندوستان اور پاکستان نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔”لیکن چند گھنٹوں کے بعد سرحد پر گولہ باری جاری رہنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔نیویارک ٹائمز نے لکھا، "صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جنگ بندی کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ امریکہ کی ثالثی میں کیا گیا تھا۔ ہندوستان اور پاکستان کے حکام نے جنگ بندی کی تصدیق کی، لیکن صرف پاکستان نے امریکی کردار کو تسلیم کیا”۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا، "جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان جاری جھڑپوں کو روکنے کی ایک کوشش ہے۔ یہ بدھ کو اس وقت شروع ہوا جب بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر فضائی حملے کیے”۔”بھارت نے اسے 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کا بدلہ قرار دیا۔ اگلے تین دنوں تک دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف حملے جاری رکھے۔”
**برطانوی میڈیا میں تذکرہ
فنانشل ٹائمز نے لکھا، "2016 اور 2019 میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تازہ ترین جھڑپیں سرحدی علاقوں تک محدود تھیں، بشمول کشمیر،” فنانشل ٹائمز نے لکھا۔”لیکن اس بار دونوں ممالک کے درمیان زیادہ شدید تصادم دیکھنے میں آیا۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ ڈرون فائر کیے گئے۔”
ٹیلی گراف نے لکھا، "ہندوستان اور پاکستان جنگ کے قریب آگئے ہیں۔””آخری بار اس طرح کے حملے دونوں پڑوسیوں کے درمیان 1971 میں جنگ کے دوران ہوئے تھے۔ یہ جنگ آزاد بنگلہ دیش کے قیام کے ساتھ ختم ہوئی۔”ٹیلی گراف نے آگے لکھا، "بھارت نے تین پاکستانی فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا، جبکہ پاکستانی جیٹ طیاروں نے فوری طور پر ٹیک آف کیا اور سرحد کے پار ہندوستانی پوزیشنوں کے خلاف جوابی کارروائی کی۔””آج اور 1971 میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اس وقت کسی بھی فریق کے پاس جوہری ہتھیار نہیں تھے۔ لیکن آج وہ ہیں۔”
**عرب میڈیا نے کیا کہا؟
عرب نیوز ڈاٹ کام نے لکھا، "ہندوستان اور پاکستان نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ یہ الزامات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد لگائے گئے ہیں۔””ہفتے کو دونوں ممالک نے چار دن تک ڈرون، میزائل اور جیٹ طیاروں کے حملوں کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ ان حملوں میں کم از کم 60 افراد مارے گئے اور سرحد پر موجود لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے۔ یہ حیران کن تھا کہ جنگ بندی کا اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا۔”
••خلیج ٹائمز نے لکھا، "دبئی میں رہنے والے فنانس پروفیشنل سدھارتھ گپتا کا کہنا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی خبر نے ان کے دل پر بوجھ ہلکا کر دیا ہے۔ سدھارتھ نے امید ظاہر کی کہ اب کشیدگی بڑھنے کا خدشہ دور ہو جائے گا”۔”پاکستان مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے منظور خان کہتے ہیں کہ انہیں اور ان کے خاندان کو اب گولہ باری کی آوازیں نہیں سننی پڑیں گی۔”
••سعودی گزٹ ڈاٹ کام نے رپورٹ کیا، "سعودی عرب نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو ختم کرنے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔””وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ہفتے کے روز ہندوستانی وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر اور پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ الگ الگ فون کالز کیں۔
••بنگلہ دیش ،نیپال کے اخبارات کی رائے
بنگلہ دیش کے انگریزی اخبار ڈیلی سٹار نے لکھا، "یہ دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ شدید لڑائی تھی۔”اس لڑائی سے ایٹمی حملے کا خطرہ بڑھ گیا کیونکہ پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ جوہری ہتھیاروں پر ان کے اعلیٰ ادارے کا اجلاس ہوگا۔”ڈیلی سٹار نے ایک اور رپورٹ میں کہا، "چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے پر ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی تعریف کی۔””محمد یونس نے بھارت پاک کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔”
دریں اثناء نیپال کے اخبار کھٹمنڈو پوسٹ نے لکھا، "اٹلانٹک کونسل کے فیلو، ساؤتھ ایشیا سینٹر شجاع نواز کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں سندھ طاس معاہدے پر نمایاں طور پر بات کی جائے گی۔ اس سے دونوں ممالک کی حکومتوں کو موقع ملے گا کہ وہ جو کچھ بھی حاصل کیا ہے، اس کا کریڈٹ لے سکیں۔”