مہاراشٹر کے ناگپور میں گزشتہ پیر کو ہونے والے تشدد کے مبینہ ‘ماسٹر مائنڈ’ فہیم شمیم خان کے گھر پر بلڈوزر کا چلا ہے۔ ان کے گھر کے غیر قانونی حصے کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کر دیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ فہیم نے لوگوں کو اکسایا اور ہجوم کو اکٹھا کیا۔ عدالت نے انہیں 21 مارچ تک پولیس حراست میں بھیج دیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی ملزم 38 سالہ فہیم شمیم خان اس فساد کو بھڑکانے کا ذمہ دار ہے۔ شمیم مائنارٹی ڈیموکریٹک پارٹی (MDP) کے ناگپور سٹی صدر ہیں۔
فہیم خان نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں مرکزی وزیر نتن گڈکری کے خلاف الیکشن لڑا تھاتھا۔ پولیس کی تفتیش میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فہیم نے اشتعال انگیز تقریریں کرکے برادری کے لوگوں کو اکسایا تھا، جس کے بعد ناگپور میں تشدد پھوٹ پڑا۔ ایف آئی آر میں ان کا نام بھی درج ہے۔ معلومات کے مطابق فہیم خان ناگپور کے سنجے باغ کالونی یشودھرا نگر کے رہنے والے ہیں۔
پولس کی تحقیقات میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہےکہ ناگپور تشدد ایک منصوبہ بند سازش تھی۔ فہیم خان نے کچھ بنیاد پرست لوگوں کو اکٹھا کیا اور منصوبہ بند طریقے سے فسادات بھڑکانے کا کام کیا۔ اورنگ زیب کی قبر کو لے کر تنازعہ پیر کو پرتشدد رخ اختیار کر گیا۔ مہاراشٹر کے ناگپور کے محل میں پیر کی رات دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔
محل کے بعد ہنسپوری میں رات دیر گئے تشدد ہوا۔ نامعلوم افراد نے دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس دوران شدید پتھراؤ بھی ہوا۔ تشدد کے بعد کئی علاقوں میں کرفیو لگا دیا گیا۔ اس تشدد میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے 60 سے زائد فسادیوں کو حراست میں بھی لیا۔