نکہت افلاک
پیشکش : احتشام الحق آفاقی
رام پور شہر اسمبلی سیٹ سے 9 بار ایم ایل اے، یوپی سرکار میں 4 مرتبہ وزیر رہ چکے ، 1996 میں راجیہ سبھا کا رکن منتخب ہونے والے اور رام پور پارلیمانی حلقہ سے موجودہ لوک سبھا ممبر رفیق الملت محمد اعظم خاں 14 اگست 1948 کو رام پور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم باقر اسکول جو اس وقت جونیئر ہائی سکول تھا ۔ ہائی اسکول سندرلال انٹر کالج سے پاس کیا ۔ نویں کلاس سے سیاسی رجحان نے پہلا جو ہر رام پور کے تمام اسکول کالجوں کی مکمل ہڑتال کی صورت میں ظاہر کر دیا تھا ۔
1966 میںعلی گڑ ھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا ۔ وہیں سے بی ۔ اے آنرز کی ڈگری کے ساتھ ایل ایل بی آنرز وکالت پاس کی۔ ۱۹۷۵ ء میں طلبہ یونین کے سیکرٹری کی حیثیت سے الیکشن جیتا۔ 1975 میں ایمر جنسی کا نفاذ ہوا۔ اس وقت ایل ایل ایم کے طالب علم تھے ۔ وائس چانسلر خسرواور محمد یونس خاں سابق ایڈمنسٹریٹر جو خان عبدالغفار خان کے بھتیجے بھی تھے کی ایما پر گرفتار کیا گیا ۔
پہلے علی گڑھ کی ضلع جیل اور پھر بنارس کی سینٹرل جیل میں دو سال ڈی آئی ۔ آ راور میسا کے تحت قید کی آزمائش میں گذارے۔ کئی بارگھروالوںکی طرف سے خصوصاً والدہ صاحبہ کی بیماری کے پیش نظر اس بات کی کوشش کی گئی کہ وہ پیرول پر چھوٹ جائیں ۔ میں بذات خود تمام کاغذات لے کربنارس جیل گئی تاکہ راضی کر سکوں ۔ لیکن میری ہر منت سماجت بیکار گئی جس پر آج بھی مجھے فخر ہے ۔
قائد اپنے زمانہ کی پیداوار ہوتا ہے ۔ ماحول اس کا تعین کرتا ہے ۔ وہ حساس بھی ہوتا ہے ۔ اس لئے وہ اپنے گرد و پیش سے متاثرہوتاہے ۔ یہ وہ وقت تھا جبکہ ایک طرف تو سیاسی مدو جزر نے طبقاتی او نچ نیچ اور نشیب و فراز کو بڑھاوا دیا تھا ۔ دوسری طرف اہل رام پور پر حکمران ٹولے کا استحصال کسی نہ کسی صورت میں جاری و ساری تھا ۔ اب بھی حاکم و محکوم آقاوغلام کا رشتہ باقی تھا ۔ اسی ماحول نے ان کے مقصد کا تعین کیا اور اس کے حصول کے لئے جو تحریک چلائی اس کا سفر آج بھی جاری ہے ۔ اس اعلان کے ساتھ ؎
کہہ دیا دنیا سے ہم نے ہم تو حق پر ہیں
دیکھنا ہے اب ہمارے ساتھ دنیا کیا کرے
( مضمون نگارمعروف افسانہ نگار اور محمد اعظم خاں کی بڑی بہن ہیں)