پٹنہ۔ مسلمانوں کی دو چھٹیاں بڑھانے اور ہندؤوں کی دو چھٹیاں گھٹانے پر “سب کا ساتھ سب کا وکاس” کا اصلی رنگ سامنے آگیا اور بی جے پی کے لیڈروں کو بہار اسلامی ری پبلیکن اور اسلامک اسٹیٹ نظر آنے لگا -محکمہ تعلیم کے ایک فیصلے نے سرد موسم میں بہار کی سیاست کو گرما دیا ہے۔ فیصلے کو لے کر حکومت کی نیتوں پر بڑے سوال اٹھائے جا رہے ہیں اور پوچھا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کا کیا مطلب ہے، جب کہ ملک میں ایسا فیصلہ کہیں نہیں ہوا ہے۔ بی جے پی اس فیصلے سے اس قدر ناراض ہے کہ وہ نتیش کمار سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اب نتیش کمار فوری طور پر بہار کو اسلامی ریاست بنانے کا اعلان کریں اور اپنے نام میں محمد جوڑ لیں۔
دراصل یہ سارا معاملہ بہار حکومت کی چھٹی کے کلینڈر سے جڑا ہوا ہے۔ بہار حکومت نے اب اردو اسکولوں میں یوم جمعہ یعنی جمعہ کو ہفتہ وار تعطیل کا اعلان کیا ہے، یعنی بہار کے جن علاقوں میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، یعنی وہ اکثریت میں ہیں، وہاں اب جمعہ کے دن ہفتہ وار چھٹی ہوگی۔ بہار شاید ملک کی پہلی ریاست ہوگی جہاں جمعہ کو مسلمانوں کے لیے سرکاری ہفتہ وار تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس فیصلے میں واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے کہ یہ حکم صرف اردو اسکولوں یا مکاتب کے لیے نہیں ہے بلکہ مسلم اکثریتی علاقے میں واقع کسی بھی سرکاری اسکول میں اب اتوار کے بجائے جمعہ کو چھٹی ہوگی۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے تاہم یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس کے لیے اس ضلع کے ڈی ایم کی اجازت لینی ہوگی۔ یعنی اگر ڈی ایم رضامندی دے دیتے ہیں تو کسی بھی اسکول میں اتوار کی بجائے جمعہ کو چھٹی کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔یہی نہیں، محکمہ تعلیم 2024 کے لیے سرکاری اسکولوں میں چھٹیوں کی فہرست بھی سامنے لایا ہے، جس میں محکمہ تعلیم نے 2024 میں عید اور بقرعید کی تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ پہلے عید اور بقرعید پر دو دن چھٹی ہوتی تھی۔ 2024 میں، دونوں تہواروں پر اسکول تین دن کے لیے بند رہیں گے۔ اس کے علاوہ محرم کو دو دن، شب برات، چہلم اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت با سعادت پر ایک ایک دن چھٹی ہوگی۔ حکومت نے جنم اشٹمی، رام نوامی، مہاشیو راتری، راکھی، تیج، جیتیہ جیسے کئی تہواروں پر چھٹیاں ختم کر دی ہیں۔