نئی دہلی: راوز ایونیو کی خصوصی عدالت نے دہلی وقف بورڈ میں بھرتی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کی ای ڈی تحویل میں تین دن کی توسیع کر دی۔ خصوصی جج وشال گوگنے نے ای ڈی کی طرف سے دائر درخواست پر ملزم کی ای ڈی تحویل میں 9 ستمبر تک توسیع کر دی۔ ای ڈی نے امانت اللہ کو ان کی چار دن کی حراست کی مدت ختم ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا اور ان کی حراست میں مزید 10 دن کی توسیع کی درخواست کی، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ امانت اللہ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے ہیں اور سوالات کا جواب دینے سے گریز کر رہے ہیں۔
عدالت نے ای ڈی سے پوچھا کہ آپ کے مطابق اگر امانت اللہ سوالوں کے جواب دینے سے گریز کر رہے ہیں تو دوبارہ پوچھ گچھ کے لیے تحویل کی کیا ضرورت ہے؟ ای ڈی نے دلیل دی کہ ہمارے پاس صرف 15 دن ہیں اور تحقیقات کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانا ہے، اس لیے گواہوں اور دستاویزات کے ساتھ ان کا سامنا کرنا ضروری ہے۔
ای ڈی نے کہا کہ تفتیش کے دوران برآمد کی گئی ڈائری کے علاوہ گواہوں کے بیانات بھی اس میں اہم ہیں۔ امانت اللہ نے عدالت میں کہا کہ وہ انگریزی نہیں بلکہ صرف ہندی سمجھتے ہیں۔ اس کے بعد ای ڈی نے دلیل دی کہ ملزمین کا سامنا کرنے کے لیے گواہوں کے بیانات کا ترجمہ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی امانت اللہ خان کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کا نام پلاٹ پر نہیں، ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ایسے میں ای ڈی کو امانت اللہ کو حراست میں رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟وکیل نے کہا کہ ایجنسی نے تفتیش کے دوران ان کے موکل سے پوچھا کہ اس نے یہ پلاٹ کس ذرائع سے حاصل کیا ہے جبکہ اس کا اس پلاٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ جب امانت اللہ 18 اپریل کو ای ڈی کے سامنے پیش ہوئے تو ان سے 13 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ اب پھرموکل سے وہی سوالات پوچھے جا رہے ہیں۔