جموں اور کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے کہا کہ شمالی ہندوستان کی ریاستوں میں کشمیری طلباء کو پہلگام میں حالیہ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد تشدد، دھمکیوں اور فرقہ وارانہ نفرت کی لہر کا سامنا ہے، جس میں ہندوتو دائیں بازو کے گروپ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب میں طلباء کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس گروپ نے اب تک کم از کم آٹھ واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے اور اسے "جان بوجھ کر اور ہدف بنا کر نفرت کی مہم” قرار دیا ہے۔
ہماچل پردیش کی آرنی یونیورسٹی میں، پہلگام کے دہشت گردوں کے حملے کے بعد کشمیریوں کے خلاف ہندوتوا کی مہم کے درمیان دائیں بازو کے ہندوتوہجوم کے ذریعہ کشمیری طلباء کو ہراساں کیا گیا، ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور انہیں ‘دہشت گرد’ کہا ۔جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ ہاسٹل کے دروازے توڑدیے ، طلباء کو بھاگنے پر مجبور کیا گیا ـاتراکھنڈ میں، ایک ہندوتوا گروپ، ہندو رکھشا دل نے ریاست میں زیر تعلیم مسلم کشمیری طلباء کو کھلی دھمکی دی ہے، اور اس سر زمین کو چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا ہے ـ پنجاب میں، کھیہامی نے کہا کہ انہیں یونیورسل گروپ آف انسٹی ٹیوشنز، ڈیراباسی، چندی گڑھ سے تکلیف دہ کالیں موصول ہوئیں، جہاں رات کے وقت ہاسٹل کے احاطے میں کشمیری طلباء پر حملہ کی کوشش کی گئی
کھیہامی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے قائد حزب اختلاف راہول گاندھی کے دفتر سے بات کی ہے، ملک بھر میں کشمیری طلباء کو ہراساں کرنے، ڈرانے دھمکانے اور دھمکی آمیز کالوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں بتایا