ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں مذہبی امور کے مشیر اے ایف ایم خالد حسین نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے قومی ترانے کو تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔انگریزی روزنامہ Dhaka Tribune (ڈھاکہ ٹریبون )کے مطابق انہوں نے راجشاہی میں اسلامک فاؤنڈیشن کا دورہ کرنے اور ہفتہ کی صبح معززین کے اجتماع میں شرکت کے بعد صحافیوں کو بتایا، "عبوری حکومت تنازعہ پیدا کرنے کے لیے کچھ نہیں کرے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ پڑوسی ملک کی حیثیت سے بنگلہ دیش بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔ "ہم نے ہندوستان میں اپنی کرکٹ ٹیم پر حملوں کی خبریں سنی ہیں۔ چونکہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) انچارج ہے، اس لیے وہ ضروری کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔
مساجد، مندروں اور درگاہوں پر حملوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ گھناؤنے فعل ہیں۔ عبادت گاہوں پر حملے کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ وہ مجرم ہیں، اور ان پر موجودہ قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔اے ایف ایم خالد حسین نے مزید اعلان کیا کہ درگا پوجا کے دوران، مقامی شہری، مدرسے کے طلباء کے ساتھ، کسی بھی قسم کے حملے یا تخریب کاری کو روکنے کے لیے مندروں کی حفاظت میں شامل ہوں گے۔ "مدرسہ کے طلباء کبھی بھی دہشت گردی میں ملوث نہیں تھے، اور یہ پچھلی حکومت کا پروپیگنڈا اور سازش تھی۔”
ڈھاکہ ٹریبون نے ان کے حوالے سے آگے بتایا کہ مشیر نے مزید کہا کہ حکومت میں تبدیلی کے بعد جس طرح مسلمانوں کے گھروں پر حملے ہوئے ہیں اسی طرح ہندو برادری کے کچھ افراد کے گھروں پر بھی حملے ہوئے ہیں۔ اس کو مختلف نظروں سے نہیں دیکھنا چاہیے۔