پٹنہ میں منعقد سناتن مہاکمبھ میں۔ جگد گرو رام بھدرآچاریہ نے جو اپنءمے متنازع بیانات کے لیے آئے دن چرچا میں رہتے ہیں کہا، "جو بھی سناتن دھرم کو کاٹنا چاہتا ہے، وہ خود ہی کٹ جائے گا۔” اس کے علاوہ انہوں نے بہار انتخابات کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ جگد گرو نے کہا کہ ’اقتدار صرف ان کو دیا جائے گا جو ہندوتوا کے لیے لڑیں گے۔ اگلا الیکشن فیصلہ کن ہوگا”
رام بھدرآچاریہ نے کہا کہ ہم نہ صرف سیتا جی کے لیے مندر بنائیں گے بلکہ سیتا جی کو بہار کی ریاستی دیوی کا درجہ بھی دیں گے۔ ایک سابق وزیر تعلیم تھے، انہوں نے رام چرت مانس کی مذمت کی تھی۔ جس پر میں نے کہا کہ جس کی ماں نے اسے ایمانداری سے دودھ پلایا ہو وہ رام چرت مانس کے کسی بھی پہلو پر بات کر سکتا ہے۔ اگر رام چرت مانس ملک مخالف ہے تو میں اپنا موقف واپس لے لوں گا۔ اگر آپ میرے سوال کا جواب نہیں دے پائیں گے تو آپ کو گنگا میں سمادھی بھی لینا پڑے ـ جگد گرو رام بھدرآچاریہ نے کہا کہ اگلے الیکشن کے بعد میں اس گاندھی میدان میں نو دن کی کہانی سنانے آؤں گا۔ رام بھدرآچاریہ نے مزید کہا کہ وہ رام کے مخالفین کو دبائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کو اب نہیں ہٹایا جائے گا۔ تین طلاق کو اب نہیں ہٹایا جائے گا۔ کشمیر سے دفعہ 370 نہیں ہٹائی جائے گی۔ ہم سب ہندوتوا کے راستے پر چلیں گے۔ یہاں کوئی اونچی ذات نہیں، یہاں کوئی نچلی ذات نہیں ہے۔
رام بھدرآچاریہ نے کہا کہ میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے حق میں نہیں ہوں۔ صرف ہندوتوا پر بات کریں۔ ہر ہندو کو تین بچے پیدا کرنے چاہئیں۔ رام بھدرآچاریہ نے کہا کہ ’جب پاکستان ایک مسلم ملک ہو سکتا ہے، جب امریکہ ایک عیسائی ملک ہو سکتا ہے تو یہ ہندو اکثریت والا ملک ہندو راشٹر کیوں نہیں ہو سکتا۔ رہنماؤں کو ذات پات کا زہر نہیں پھیلانا چاہیے… میں مرکز کے ساتھ ساتھ ریاست کو بھی کہہ رہا ہوں۔‘