دنیا بھر میں لاکھوں لوگ عید الاضحی منا رہے ہیں لیکن خوشی کا یہ موقع غزہ کی پٹی کے لوگوں کے لیے تلخ ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی نو ماہ کی وحشیانہ جنگ کے بعد، محصور فلسطینی پٹی میں جو کچھ باقی ہے وہ تباہی ہے اور 37 ہزار سے زیادہ افراد کی موت ہو چکی ہے۔ ان میں بھی زیادہ تر خواتین اور بچوں کو خون میں نہلایا گیا ہے۔
کچھ فلسطینیوں میں غصہ بھی بڑھ رہا ہے۔ غزہ میں کوئی بھی عمارت ایسی نہیں جو تباہی سے بچی ہو۔ کوئی گھر یا خاندان ایسا نہیں ہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اس کے کسی فرد کا نقصان نہ ہوا ہو۔ اس صورت حال میں غزہ کی پٹی میں بہت سے لوگوں نے اسرائیل اور تحریک حماس کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
شمالی غزہ بھوک سب سے زیادہ شدید ہے۔ بہت سے رہائشیوں نے تصدیق کی ہے کہ سبزیوں، پھلوں اور گوشت کی شدید قلت نے انہیں صرف روٹی پر گزارہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان میں سے بعض نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح بازار میں دستیاب اشیائے خور ونوش مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔ ایک کلو ہری مرچ کی قیمت جو جنگ سے قبل تقریباً ایک ڈالر تھی اب تقریباً 90 ڈالر تک پہنچ گئی۔ پیاز کی قیمت 70 ڈالر ہو گئی ہے
سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹس میں بےایمان تاجروں پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اسرائیل اور مغربی کنارے سے عام قیمتوں پر اشیا خرید کر اور انہیں بڑے منافع پر فروخت کر کے آبادی کی ضروریات کا استحصال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں سکیورٹی کے خاتمے کا فائدہ تاجر اٹھا رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں بہت سے لوگوں کو بھوک اور قحط جیسے تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پانچ سال سے کم عمر کے آٹھ ہزار سے زیادہ بچوں کی شدید غذائی قلت کی تشخیص اور علاج کیا جا چکا ہے۔ ان میں انتہائی غذائی قلت کا شکار 1600 بچے بھی شامل تھے۔
واضح رہے کہ غزہ کے جنوب میں واقع شہر رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے تباہ حال پٹی کے لیے اقوام متحدہ کی امداد کی ترسیل میں بہت زیادہ خلل پڑا ہے۔ رفح کراسنگ مصر سے پٹی میں داخل ہونے کا مرکزی راستہ ہے۔ کئی مغربی ملکوں نے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالا ہے۔ اقوام متحدہ کے درجنوں امدادی اداروں نے بھی خبردار کیا کہ قحط آنے والا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے امداد کی ترسیل میں سست روی کا ذمہ دار اقوام متحدہ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی کارروائیاں غیر موثر ہیں۔