ہائی کورٹ نے دہلی کی منگل پوری جامع مسجد انہدام کے نوٹس کی توہین کے معاملے میں عرضی پر نوٹس جاری کیا۔ ایم سی ڈی نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ اگلی سماعت تک منگل پوری جامع مسجد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ دہلی ہائی کورٹ اس معاملے کی اگلی سماعت 9 جولائی کو کرے گی۔درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ بلڈوزر ایکشن کل (24 جون) کی نصف شب 12 بجے شروع کیا گیا اور صبح ساڑھے 10 بجے تک بلڈوزر کی کارروائی جاری رہی۔ ایم سی ڈی کی طرف سے حد بندی نہیں کی گئی، حد بندی کی کوئی رپورٹ ہمیں نہیں دی گئی۔ ایم سی ڈی نے کہا کہ حد بندی 19 جون کو کی گئی تھی اور اس کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی کی گئی تھی۔
‘منگول پوری جامع مسجد کا وضوخانہ مسمار‘درخواست گزار نے کہا کہ منگل پوری جامع مسجد کا وضوخانہ 22 جون کو گرایا گیا، تجاوزات کے خلاف کارروائی مسجد کمیٹی نے ہی کی۔ سات گھنٹے تک چلنے والے پانچ بلڈوزر کی مدد سے مسجد کے وضوخانے کے ساتھ بیت الخلا کے ڈھانچے کو زمین بوس کر دیا گیا۔ اس دوران میونسپل کارپوریشن نے ملبہ ہٹانے کا کام بھی شروع کر دیا۔
**مقامی لوگوں کا الزام :کچھ لوگوں نے الزام لگایا کہ ایم سی ڈی نے مسجد کے پرانے ڈھانچے پر بھی ریڈ مارکنگ کی ہے، جسے وہ تجاوزات نہیں مانتے اور اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ تاہم ایم سی ڈی نے کہا ہے کہ کارروائی صرف ان جگہوں پر کی گئی ہے جہاں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ میں کیس کی اگلی سماعت 9 جولائی کو ہوگی۔واقح رہے کہ منگل کو مسجد کے ایک حصے کو غیر قانونی طور پر گرائے جانے کی وجہ سے بدھ کو دہلی پولیس نے پورے علاقے میں سیکورٹی سخت کر دی۔ حکام نے بتایا کہ وائی بلاک کے قریب امن و سکون برقرار رکھنے کے لیے علاقے کو قلعے میں تبدیل کر دیا گیا اور ہر کونے پر سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ـ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر نیم فوجی دستوں کی اضافی کمپنیاں بھی تعینات کی گئیں(۔ abpnews کے ان پٹ کے ساتھ)