سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ انتونیو گوئتریس کا کہنا ہے کہ یہ غیر حقیقی ہے کہ اقوامِ متحدہ مستقبل میں غزہ کا انتظام سنبھالے یا امن مشن دے۔انتونیو گوئتریس نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اپنے عہدے کے7 سال میں کبھی اتنی ہلاکتیں اور تباہی نہیں دیکھی جتنی غزہ میں دیکھ رہے ہیں۔اُنہوں نے غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تیار ہے، اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کا دو ریاستی حل ناصرف قابلِ عمل بلکہ واحد حل ہے۔
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ برابری یا باہمی حقوق کا احترام کیے بغیر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں لہٰذا میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری جو بھی کہے یقینی طور پر وہ کرنے کو تیار ہوں گے، سوال یہ ہے کہ کیا فریقین اسے قبول کریں گے، کیا اسرائیل قبول کرے گا؟ اسرائیل شاید اقوامِ متحدہ کے کسی کردار کو قبول نہ کرے۔انتونیو گوئتریس نے کہا کہ غزہ میں جن مصائب کا مشاہدہ کر رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی، دنیا مکمل
طور پر افراتفری کا شکار ہے
دریں اثنا یر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ میں حملے کے اہداف کا تعین کرنے کے لیے نگرانی کی ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت اور دیگر ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ڈیجیٹل ٹولز سنگین اخلاقی، قانونی اور انسانی خدشات کو جنم دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ دشمنی میں 4 ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال کر رہی ہے تاکہ حملے سے پہلے کسی علاقے میں شہریوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جا سکے، فوجیوں کو اطلاع دی جائے کہ حملہ کب کرنا ہے، یہ معلوم کرنے کے لیے کہ آیا کوئی شخص عام شہری ہے یا جنگجو اور ساتھ ہی یہ بھی کہ آیا ڈھانچہ سویلین ہے یا فوجی