شملہ کے سنجولی علاقے میں مسجد کی مبینہ غیر قانونی تعمیر کا پیدا کردہ تنازع مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر نہ صرف مقامی لوگوں نے احتجاج کیا بلکہ کانگریس اور بی جے پی کے لیڈروں کے درمیان گرما گرم الفاظ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی اس معاملے پر کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیا، جس کی وجہ سے سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھ گیا۔
کئی ریاستی وزراء، اپوزیشن لیڈروں اور سابق وزیر اعلیٰ جئے رام ٹھاکر نے مسجد کی مبینہ غیر قانونی تعمیر پر اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بڑی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت کے وزیر انیرودھ سنگھ نے بھی اس تعمیر کو لے کر حکومت اور انتظامیہ پر سوال اٹھائے ہیں۔ جس ڈھٹائی کے ساتھ انہوں نے اسمبلی میں اس معاملے پر اپنا موقف پیش کیا، حکمران جماعت سے زیادہ اپوزیشن ان کی حمایت میں نظر آئی۔ اس کو لے کر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کانگریس حکومت پر حملہ بولا ہے۔
غیر قانونی تعمیرات کے اس معاملے نے ہماچل پردیش میں سڑکوں سے لے کر اسمبلی تک ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ جمعرات کو ہندو تنظیموں کے لوگ دوپہر کو یہاں جمع ہوئے اور احتجاجی مارچ نکالا۔ دوسری جانب ہماچل پردیش اسمبلی میں اس معاملے پر حکومت کی رپورٹ پیش کرنے والے وزیر انیرودھ سنگھ بھی یہاں پہنچے اور احتجاج سے خطاب کیا۔ ہندو تنظیموں نے اب اس معاملے میں حکومت کو دو دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔
کمال کی بات یہ ہے کہ ہندو تنظیموں کی مانگ کو کانگریس کی حمایت کی ہے۔ہماچل پردیش کے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر انیرودھ سنگھ نے اسمبلی میں مسجد کی تعمیر کے معاملے پر سخت تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنجولی بازار میں خواتین کا پیدل چلنا مشکل ہو گیا ہے، چوریاں ہو رہی ہیں، لو جہاد جیسے واقعات ہو رہے ہیں، جو ریاست اور ملک کے لیے خطرناک ہیں، مسجد غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے، پہلے ایک منزل بنائی گئی، پھر مسجد کی باقی منزلیں بغیر اجازت تعمیر کی گئیں، انتظامیہ سے سوال یہ ہے کہ مسجد کی غیر قانونی تعمیر کے لیے بجلی اور پانی کا رابطہ کیوں نہیں منقطع کیا گیا؟
دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر انیرودھ سنگھ نے اسمبلی میں سنجولی مسجد تنازعہ پر اپنے خیالات کا سختی سے اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنجولی بازار میں خواتین کا پیدل چلنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وہ خود وہاں پر ہونے والے ناشائستہ تبصروں کے گواہ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ منشیات اور چوری جیسی مجرمانہ سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، اور انہوں نے ’’لو جہاد‘‘ کا مسئلہ بھی اٹھایا۔