اسرائیلی اخبار ’’ یدیعوت احرونوت‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے عسکری بازو القسام بریگیڈز کے فوجی کمانڈر محمد الضیف کو نشانہ بنانے کے دوران پانچ بڑے بم گرائے گئے جن میں سے کچھ زیر زمین قلعوں میں گھس گئے۔ اخبار نے بتایا کہ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے الضیف کے مقام کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات کی تصدیق کے بعد آپریشن کی منظوری دی۔ الضیف کو اسرائیلی داخلی سکیورٹی سروس ’’ شاباک‘‘ کے سربراہوں اور جنرل سٹاف کی منظوری کے بعد نشانہ بنایا گیا۔
ایک سکیورٹی اہلکار اور اسرائیلی آرمی ریڈیو نے بتایا کہ ہفتے کے روز ایک اسرائیلی فضائی حملے نے غزہ میں الضیف کو نشانہ بنایا۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا اس حملے میں 100 کے لگ بھگ افراد شہید اور 289 زخمی ہوگئے۔ حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے اسرائیل کے دعوے غلط ہیں اور اس کا مقصد حملے کو جواز فراہم کرنا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ الضیف پر حملے میں خان یونس بٹالین کے کمانڈر رافع سلامہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج سلامہ اور الضیف کو سات اکتوبر کے حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے۔ الضیف اس سے قبل سات اسرائیلی قتل کی کوششوں میں بچ چکے ہیں۔ ان کو قتل کرنے کی آخری اسرائیلی کوشش 2021 میں کی گئی تھی۔ وہ کئی دہائیوں سے اسرائیل کو مطلوب ترین افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ انہیں خودکش بم دھماکوں میں درجنوں اسرائیلیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دریں اثنا حماس نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے کو جھوٹ قرار دیا ہے کہ اس نے ہفتے کے روز حماس کی عسکری کمانڈروں کو غزہ میں بمباری سے نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ حماس نے یہ تردیدی بیان ہفتے کی سہ پہر جاری کیا ہے۔
اس سے قبل دوپہر کے وقت اسرائیلی فوجی ریڈیوسے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے علاقے خان یونس میں کمانڈر محمد الضیف کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کی ہے۔
حماس نے کہا یہ جھوٹا دعوٰی ہے۔ لیکن اسرائیلی فوج کا یہ پہلا جھوٹا دعویٰ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی اسرائیلی فوج کئی بار ایسے جھوتے دعوے کر چکی ہے۔ اس کے یہ دعوے بعد میں غلط اور جھوٹ ثابت ہوتے رہے ہی