نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی-کالی کٹ (NIT-C) کے مکینیکل انجینئرنگ کے شعبہ کی پروفیسر شیجا انداوان، جو پہلے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کرنے والی ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر تنازعہ میں پھنس گئی تھیں ، کو انسٹی ٹیوٹ میں پلاننگ و ڈیولپمنٹ کا ڈین مقرر کیا گیا ہے۔ اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی ہے، ان الزامات کے ساتھ کہ تقرری کے عمل میں سنیرٹی کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا تھا۔این آئی ٹی-سی ڈائریکٹر کے ایک سرکاری حکم کے مطابق، جسے رجسٹرار نے منظور کیا ہے، شیجا انداوان 7 مارچ کو دو سال کی ابتدائی مدت کے لیے اپنا نیا عہدہ سنبھالیں گی۔ وہ ڈاکٹر پریا چندرن، شعبہ کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ کی جگہ لیں گی جن کی بطور ڈین (منصوبہ بندی اور ترقی) کی مدت ختم ہو رہی ہے۔20 جنوری 2024 کو انداون کے خلاف تنازعہ شروع ہوا، جب انہوں نے فیس بک پر ایک تبصرہ پوسٹ کیا جس میں کہا تھا، "بھارت کو بچانے کے لیے گوڈسے پر فخر ہے۔” یہ تبصرہ ہندوتوا کے وکیل کرشنا راج کے ذریعہ شیئر کردہ گوڈسے کی تصویر کے جواب میں تھا۔ یوم شہداء کے موقع پر کی گئی پوسٹ، جس میں گاندھی کے قتل کی نشان دہی کی گئی تھی، مختلف حلقوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر غم و غصے اور تنقید کا باعث بنی۔مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف)، اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) اور انڈین یوتھ کانگریس سمیت متعدد تنظیموں کی شکایات کے بعد، کنامنگلم پولیس نے انداون کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153 کے تحت فساد برپا کرنے کے ارادے سے اشتعال دلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا۔بعد ازاں چتھامنگلم میں ان کی رہائش گاہ اور بعد میں کنامنگلم پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کی گئی۔ 20 فروری، 2024 کو، انہیں کنامنگلم جوڈیشل فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کورٹ نے ذاتی طور پر پیش ہونے کے بعد ضمانت دی تھی۔
اس تقرری کو فیکلٹی اور طلباء تنظیموں کے حصوں کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جو الزام لگاتے ہیں کہ مقررہ سنیرٹی کے اصولوں کو نظرانداز کیا گیا تہے ۔ کچھ فیکلٹی ممبران نے اس عمل پر سوال اٹھائے ہیں جس کے ذریعے ان کو منتخب کیا گیا ، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہیں کہ انہیں ڈین بنانے سے پہلے ان کی حالیہ قانونی مشکلات اور متنازعہ ماضی کو مدنظر رکھا جانا چاہیے تھا۔