ایک سینئر مصری ذمہ دار کا کہنا ہے کہ حماس کے سربراہ یحیی السنوار نے معاہدے کے لیے "اپنی سلامتی اور زندگی کی ضمانت” کی شرط رکھی ہے۔ االسنوار کا اصرار ہے کہ اسرائیل معاہدے کے بعد ان کو ہلاک نہ کرنے پر قائم رہے۔ اسرائیلی اخبار "یدیعوت احرونوت” کی رپورٹ کے مطابق مصری ذمے دار نے اس شرط کی تصدیق امریکی عہدے داروں کے ساتھ گفتگو میں کی ہے۔
بدھ کی شام ویب سائٹ پر جاری رپورٹ میں مذکورہ مصری ذمہ دار کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس ذمے دار کا کہنا ہے کہ "السنوار مختصر اور واضح پیغامات بھیجتے ہیں۔ وہ اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ یہ پیغامات بہت سے فلسطینی، امریکی اور مصری ہاتھوں سے گزر کر آخر کار سینئر اسرائیلی ذمے داران کے پاس پہنچ جائیں گے”۔
اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی مصری صدر عبد الفتاح السیسی کے ساتھ بات چیت کے بعد مصری حکومت کے حلقوں پر نا امیدی چھا گئی ہے۔
اخبار نے مذاکرات سے با خبر مصری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بلنکن نے صدر السیسی اور ان کے وزیر خارجہ کو امریکی نقطہ نظر پر مبنی واضح پیغام پہنچا دیا ہے۔ اس کے مطابق بات چیت کا حالیہ دور اسرائل اور حماس کے بیچ آخری بالواسطہ شرکت ہے۔ لہذا سرپرستوں (مصر اور قطر) کو چاہیے کہ وہ حماس اور اسرائیل کو اس بات پر قائل کریں کہ وہ پیچیدگیوں میں اضافے کے بغیر امریکی تجویز اپنا لیں۔
مذاکرات میں پیش رفت کے حوالے سے قاہرہ حکومت نے ایسی مشکلات کا اعتراف کیا ہے جو بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق حماس مذاکرات کے لیے با اعتماد وفد سے محروم ہے۔ اس نے مصری انٹیلی جنس کے سینئر ذمے داران کے ذریعے پیغامات کے تبادلے کو آسان بنانے کے لیے اسرائیلی وفد کے ساتھ اپنے نمائندوں کو قاہرہ بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔
اسی دوران میں قاہرہ حکومت فلاڈلفیا کی پوری راہ داری پر اسرائیلی موجودگی کی تجویز مسترد کرنے پر قائم ہے۔ یہ معاملہ ابھی تک حل کے بغیر جوں کا توں ہے۔ وساطت کاروں کی تازہ تجویز میں راہ داری کی نگرانی کے لیے زیر زمین تنصیبات بنانے کا کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ مصر کی جانب سے فولادی رکاوٹ قائم کرنے کی بھی بات کی گئی ہے تا کہ ساز و سامان، ہتھیار اور گولہ بارود کی اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔