حزب اللہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اس نے زیر زمین ٹنلز اوروسیع پیمانے پر میزائل لانچرز دکھائے ہیں تاکہ سرائیل کے خلاف ایک بھرپور اور مکمل جنگ کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کر سکے۔
ایک ایسے موقع پر ایرانی حمایت یافتہ لبنانی گروپ نے یہ ویڈیو جاری کی ہے جب دوحا میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا دوسرا دن ہے اور لبنان میں سفارتی کوششیں بھی بڑھی ہوئی ہیں تاکہ جنگ کو روکا جا سکے۔
تقریباً ساڑھے چار منٹ پر محیط اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ حزب اللہ کے اہلکار وسیع علاقے میں سرگرمیاں کر رہے ہیں اور پہاڑی چٹانوں کے اندر ان کی سرنگیں موجود ہیں۔ جن میں موٹرسائیکل سے لے کر فوجی گاڑیاں آسانی سے جا سکتی ہیں۔
چند ٹرکوں کو میزائل برداری کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جن پر ‘عماد 4 ‘ کا نشان بنا ہوا ہے۔ اس میزائل کا نام حزب اللہ کے کمانڈر عماد کے نام پر ہے۔ جسے 2008 میں اسرائیل نے ایک بمباری میں شہید کر دیا تھا۔
اس ویڈیو کا عنوان یہ بتایا گیا ہے کہ ہمارے پہاڑ اور ان کی غاریں اسلحے کے گودام ہیں۔ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایک میزائل لانچنگ پیڈ کا رخ سیدھا آسمان کی طرف ہے اور نہیں معلوم ہوتا کہ اس کا راستہ کہاں سے جاتا ہے۔
حزب اللہ کے پاس کئی قسم کے میزائل ہیں اور ان کی میزائلوں کے حوالے سے صلاحیت ایسی ہے کہ اگر اسرائیل نے لبنان پر جنگ مسلط کی تو اسرائیل کو ایسی مشکلات کا سامنا ہوگا جو اس نے کبھی سوچی بھی نہ ہوں گی۔ یہ بات حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی 2018 میں کی گئی ایک تقریر سے اس ویڈیو کا حصہ بنائی گئی ہے۔
خیال رہے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ہر روز سرحدی جھڑپیں جاری ہیں اور یہ سلسلہ 7 اکتوبر کے بعد سے چل رہا ہے۔ 2006 کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان یہ اب تک کا شدید ترین اور طویل ترین جنگی سلسلہ ہے۔
مگر پچھلے ماہ کے آخر میں حزب اللہ کے سینیئر کمانڈر فواد شکر کی بیروت میں ہلاکت اور حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے تہران میں قتل کے بعد خطے میں صورتحال سنگین تر ہوگئی ہے۔
جنگی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس دور تک مار کرنے والا توپ خانہ ، راکٹ ، بیلیسٹک میزائل، طیارہ شکن میزائل ، ٹینک شکن میزائل اور بحری جہازوں کو تباہ کرنے والے میزائل بھی موجود ہیں۔
ماہرین کے مطابق حزب اللہ کے پاس جنوبی لبنان میں پیچیدہ قسم کی سرنگوں کا بھی بڑا جال موجود ہے۔ یہ سلسلہ لبنان کے مشرق میں شامی سرحد کی طرف بھی موجود ہے۔