پریاگ راج: سپریم کورٹ کے بعد اب الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش میں بلڈوزرکارروائی پرسوال اٹھایا ہے۔ جسٹس پرکاش پڑیا کی سنگل بینچ نے اعظم گڑھ ضلع کے ایک معاملے میں سماعت کرتے ہوئے سخت ناراضگی ظاہرکی اوراترپردیش حکومت سے پوچھا کہ ایسی کون سی صورتحال تھی، جس کے سبب قانونی طریقہ کارپرعمل کئے بغیرعرضی گزارکے گھرکومنہدم کردیا گیا۔
عدالت نے اس معاملے میں یوپی حکومت سے جواب داخل کرنے کوکہا ہے۔ اب ہائی کورٹ 18 ستمبرکواس معاملے میں پھرسے سماعت کرے گا۔ اعظم گڑھ کے سنیل کمار نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، زمین تنازعہ کے کیس میں اعظم گڑھ کے ایڈیشنل کلکٹرنے بغیرسنیل کاموقف سنے، 22 جولائی کوان کا گھرگرانے کا حکم جاری کردیا۔ اس کے بعد انتظامیہ نے ان کے گھرکوبلڈوزرسے گرا دیا تھا۔ سنیل کا الزام ہے کے بغیرسماعت کا موقع دیئے جلد بازی میں ان کے مکان پربلڈوزرچلا دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ کچھ دن پہلے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگرکوئی مجرم بھی ثابت ہوجاتا ہے، تب بھی اس کا گھر نہیں گرایا جاسکتا ہے۔ یہ تبصرہ جسٹس ہری کیش رائے، سدھانشو دھولیا اورایس وی این بھٹی کی بینچ نے گجرات کے ایک معاملے میں کیا تھا۔
دوستمبر کو بھی عدالت نے عرضی پرسماعت کے دوران ایسا تبصرہ کیا تھا، اس عرضی میں ملک کے مختلف حصوں میں ملزمین کے گھروں پر بغیرقانونی طریقہ پرعمل کئے بلڈوزرچلانے کی شکایتیں کی گئی ہیں۔ جس پرجسٹس بی آرگوئی اورکے وی وشوناتھن کی بینچ نے کہا تھا کہ وہ اس سے متعلق پورے ملک کے لئے گائیڈ لائن طے کریں گے۔ اب سپریم کورٹ میں اس معاملے کی آئندہ سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔ امکان ہے کہ عدالت عظمیٰ کی طرف اسی دن ایک گائیڈلائن جاری کی جائے گی۔