ایسا لگتا ہے کہ ہماچل کی کانگریس سرکار نے ہندوتو تنظیموں کے آگے گھٹنے ٹیک دئے ہیں اور وہ پوری طرح دباؤ میں ہے -شملہ کی آگ منڈی تک پہنچ گئی ہے اور وہاں کی ایک مسجد کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بارے میں غیرقانونی تعمیرات کا الزام ہے-شملہ کی طرح منڈی میں بھی ہندوتو طاقتوں کی طرف سے وہی حکمت عملی اپنائی گئی ویسا ہی آندولن ویسے ہی سارے طریقے اختیار کئے گئے اور وہ کامیاب ہوگئے-
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہماچل پردیش کے منڈی میں ایک مسجد کی غیر قانونی تعمیر کے خلاف مختلف ہندو تنظیمیں جمعہ کو ایک ریلی نکالی۔ ہندوتوتنظیموں کی اس ریلی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔ واضح ہو کہ کنگنا رناوت منڈی سے بی جے پی ایم پی ہیں۔
منڈی میں اس بڑے ہنگامے کے بعد منڈی کے ڈپٹی کمشنر اپوروا دیوگن نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ مسجد کو سیل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی سی پی کے تحت کوئی اجازت نہیں تھی اس لیے محکمہ نے مسجد کی بجلی اور پانی کی سپلائی کاٹ دی۔ میونسپل کارپوریشن کارروائی کر رہی ہے۔ اراضی کا ریکارڈ مسجد کے نام ہے، پی ڈبلیو ڈی کی زمین پر صرف کچھ تجاوزات ہیں، جسے حد بندی کے بعد گرا دیا گیا۔
*سی ایم س نے کیا کہا؟
ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے کہا کہ منڈی میں غیر قانونی تعمیرات سامنے آئی ہیں۔ مسجد تنازع کے حوالے سے کمیٹی بنائی جائے گی۔ یہ ایک امن پسند ریاست ہے، جہاں تمام مذاہب کا احترام کیا جاتا ہے۔ کسی مذہب یا ذات کو ٹھیس نہیں پہنچائی جائے گی۔ ہماری حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔ غیر قانونی تعمیرات قابل قبول نہیں۔ لیکن غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔
سی ایم سکھو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسمبلی اسٹریٹ وینڈرز کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائے اور مقامی تنازعات کو حل کرے۔ سٹریٹ وینڈرز کے حوالے سے کمیٹی بنائی جائے گی۔ لوگ باہر سے آکر غیر قانونی تعمیرات کرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہماچل پردیش میں مظاہرے جاری ہیں۔ ان میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہم شملہ مسجد کیس میں بھی قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔
*منڈی میں شملہ جیسا ماڈل ؟
شملہ کے علاقے سنجولی میں مسجد کمپلیکس میں مبینہ غیر قانونی تعمیر کے خلاف ہندو تنظیموں اور مقامی لوگوں نے احتجاج کیا تھا۔ اس دوران مظاہرین کی پولیس اہلکاروں سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مظاہرین نے مسجد کی طرف مارچ کرتے ہوئے ‘ہماچل نہیں تھانہ ہے، دیو بھومی کو بچنا ہے’ اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ جیسے نعرے لگائے۔ اس دوران پولیس نے رکاوٹیں لگا کر انہیں روکنے کی کوشش کی جسے لوگ توڑ کر آگے بڑھنے لگے۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔(ان پٹ آج تک سے )