کانگریس کی مرکزی قیادت نے ہماچل پردیش حکومت کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ کو طلب کرکے ریاستی حکومت کے جاری کردہ حالیہ حکم پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ ہماچل پردیش حکومت نے کہا ہے کہ اسٹریٹ وینڈرز، فاسٹ فوڈ کارنر اور ڈھابہ مالکان کو اپنا نام اور شناختی کارڈ یعنی کچھ شناختی دستاویز کاؤنٹر پر ظاہر کرنا ہوں گی۔ یاد رہے کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے بھی ایسا ہی فیصلہ لیا ہے۔
وکرمادتیہ سنگھ نے کہا تھا کہ اتر پردیش کی طرح ہماچل پردیش میں بھی یہ نظام لاگو کیا گیا ہے اور انہوں نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس نظام کو سختی سے نافذ کریں، خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والوں کے لیے۔ وکرمادتیہ سنگھ نے کہا کہ گلیوں میں فروخت ہونے والی کھانے پینے کی اشیاء صاف ستھری اور غذائیت سے بھرپور ہونی چاہئیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ اس حکم کے بعد کانگریس پارٹی کے اندر ناراضگی ہے اور ہائی کمان نے ان کے معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کانگریس کی مرکزی قیادت نے وکرمادتیہ سنگھ کو دہلی طلب کیا اور اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ اس حوالے سے ہماچل پردیش کانگریس کے انچارج راجیو شکلا کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کا فیصلہ اتر پردیش کی طرز پر نہیں لیا گیا ہے اور ہماچل پردیش میں اسٹریٹ وینڈرز کو ریگولرائز کرنے کے لیے لائسنس دیے جائیں گے۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور چھتیس گڑھ کے سابق نائب وزیر اعلیٰ ٹی ایس سنگھ دیو نے بھی ہماچل پردیش حکومت کے فیصلے سے اختلاف ظاہر کیا ہے۔
*وکرمادتیہ سنگھ نے وضاحت میں کیا کہا؟
وکرمادتیہ سنگھ نے اس معاملے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حکومت عوام کے خدشات اور داخلی سلامتی کو ذہن میں رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش حکومت کے حکم کا اتر پردیش حکومت کے حکم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وکرمادتیہ سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان کے کسی بھی کونے سے کوئی بھی شخص روزگار کے لیے ہماچل پردیش آسکتا ہے لیکن ریاستی حکومت ریاست کی سلامتی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
*کون ہیں وکرمادتیہ سنگھ؟
وکرمادتیہ سنگھ راجہ ویربھدر سنگھ کے بیٹے ہیں جو کئی بار ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ ان کی والدہ پرتیبھا سنگھ ہماچل پردیش کانگریس کی صدر ہیں اور منڈی سے ایم پی رہ چکی ہیں۔ ویربھدر سنگھ کا ہماچل پردیش کی سیاست میں بڑا سیاسی اثر تھا۔ 2022 میں اسمبلی انتخابات کے بعد جب ریاست میں کانگریس کی حکومت بنی تو پرتیبھا سنگھ بھی وزیر اعلیٰ کے عہدہ کے بڑے امیدواروں میں شامل تھیں۔ لیکن کانگریس قیادت نے سکھوندر سنگھ سکھو کے نام کو منظوری دے دی تھی۔