اے سی ایف سی کی روایت کے مطابق پونے میں تشریف لائے شعراء کے اعزاز میں نشست کا اہتمام کیا جاتا ہے اسی سلسلے میں 15 ستمبر 2024 بروز اتوار مشہور شاعرہ شائستہ ثناء کے اعزاز میں ایک ادبی شعری نشست کا اہتمام کوالٹی سفائر این آئی بی ایم روڈ کونڈوا ( پونے) میں کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر شبیہ احسن کاظمی صاحب نے فرمائی اور نظامت کے فرائض حلیم زیدی صاحب نے ادا کیے مہمان شاعرہ کی گل پوشی کی گئی اس نشست میں پونے کے منتخب اور نمائندہ شعراء نے شرکت کی جن کے اسمائے گرامی ہیں ڈاکٹر شبیہ احسن کاظمی، حسام الدین شعلہ ، اسلم چشتی ، حلیم زیدی، ضیاء باغپتی، رفیق قاضی، تنویر احمد تنویر شولاپوری، میڈی، اور مہمان شاعرہ شائستہ ثناء جنہیں خوب سنا گیا – اس یادگار اور پُر وقار نشست میں پیش کیے گئے کلام سے کچھ منتخب اشعار ملاحظہ فرمائیں –
تشنہ لبی نے پوچھی تھی بس اس کی خیریت
دریا نے پورے شہر میں بدنام کر دیا
(ڈاکٹر شبیہ احسن کاظمی )
ہم جدھر جائیں گے جیت ہوگی
تاجِ شاہی ہمیں نے اُتارے
( اسلم چشتی)
عزم سرتاج ترا اس کو نہ کھونے دوں گا
زندگی میں تجھے بیوہ نہیں ہونے دوں گا
( حسام الدین شعلہ )
لفظوں سے اپنے رنگ بکھیروں گی ہر طرف
دل پر مَیں آنچلوں کی دھنک چھوڑ جاؤں گی
شائستہ میرا نام ہے مَیں ہوں غزل کا پھول
محفل سے جاؤں گی تو مہک چھوڑ جاؤں گی
( شائستہ ثناء )
قتل کرنے کو بات کافی ہے
خون سے اپنے ہاتھ سانے کون
مجھ پہ تنقید کرتا رہتا ہے
میرے اندر چھپا ہے جانے کون
( حلیم زیدی)
جب نظر دوڑائی ہم نے راجدھانی کی طرف
ملک کے لیڈر کھڑے تھے بے ایمانی کی طرف
( ضیاء باغپتی)
راستہ بر ملا ملا ہی نہیں
جا رہا ہوں کہاں پتا ہی نہیں
( رفیق قاضی )
اس جہانِ رنگ و بو میں ہر نظارا خواب تھا
آنکھ کھُلتے ہی کھُلا سارا کہ سارا خواب تھا
( تنویر احمد تنویر شولاپوری)
وہ پلاتا بھی نہیں اپنی نگاہوں سے شراب
اور نشہ اس کا سر سے اب اترتا بھی نہیں