یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل کے تل ابیب اور یروشلم میں لوگوں نے مظاہرے کیے ہیں۔ اس وقت پورے اسرائیل میں لوگ حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے لوگوں کو واپس لانے کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ کرے۔یروشلم میں وزیراعظم کے دفتر کے باہر ہزاروں افراد جمع ہوئے اور تمام مغویوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی۔
دریں اثناء تل ابیب کے میئر ران ہلدائی نے بلدیہ سے کہا ہے کہ وہ عام ہڑتال میں حصہ لیں۔ میئر نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ بلدیہ کل ہڑتال میں حصہ لے گی۔
یرغمالیوں کے اہل خانہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے اسرائیلی حکومت پر مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ملک گیر ہڑتال کی کال دے رہے ہیں یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاج میں شامل ہوں تاکہ مغویوں کی رہائی کے معاہدے پر فوری عمل درآمد شروع ہو سکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی ٹریڈ یونین نے کہا ہے کہ وہ پیر کو ہڑتال میں شامل ہو جائے گی۔
اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے وزیر اعظم نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کریں تاکہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے لوگوں کو وطن واپس لایا جا سکے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’یرغمالیوں کے لیے بہت دیر ہو چکی تھی جنہیں بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’حماس کی قید میں باقی یرغمالیوں کو گھر واپس آنا چاہیے۔‘‘حماس کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 40 ہزار 738 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گا جب تک مغویوں کی موت کے ذمہ داروں کو پکڑا نہیں جاتا۔اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کےلیے آئے دن مظاہرے ہوتے رہتے ہیں