’وال سٹریٹ جرنل‘ نے مصری حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ قاہرہ نے تل ابیب کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینیوں کو بے گھر کر کے مصر منتقل کیا گیا تو دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدہ معطل ہو جائے گا.
جب کہ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ مصری-قطری-امریکی-اسرائیلی حکام کی ملاقات منگل کو قاہرہ میں ہو گی جس میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت کی جائے گی۔ اس ملاقات میں اسرائیلی وفد میں شین بیت اور موساد کے سربراہان شامل ہوں گے۔
وال سٹریٹ جرنل نے وضاحت کی کہ مصر کے ایک وفد نے تل ابیب کا دورہ کیا تاکہ رفح کے حوالے سے اسرائیلی حکام سے بات چیت کی جا سکے۔مصری حکام نے رفح میں متوقع فوجی آپریشن کے حوالے سے اسرائیل کے ساتھ تعاون سے انکار کردیا۔
دریں اثناء مصری حکام نے کہا کہ انہوں نے رواں ہفتے حماس کو خبردار کیا تھا کہ اگر تحریک دو ہفتوں کے اندر کسی تبادلے کے معاہدے پر نہیں پہنچتی تو اسرائیل رفح کے حوالے سے اپنے فوجی منصوبے جاری رکھے گا۔
دوسری جانب حماس کے حکام نے قاہرہ کو جواب دیا کہ وہ رفح کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
اس سے پہلے مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے خبردار کیا تھا کہ رفح میں فوجی کارروائیوں کے آغاز سے ایک انسانی تباہی اور زیادہ شہری ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت
اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مصری-قطری-امریکی-اسرائیلی ملاقات منگل کو قاہرہ میں حماس کے ساتھ تبادلے کے معاہدے پر تبادلہ خیال کے لیے ہوگی۔ میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز، مصری انٹیلی جنس کے سربراہ اور قطری وزیراعظم ان مذاکرات میں حصہ لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وفد میں شین بیت اور موساد کے سربراہان شامل ہوں گے، جب کہ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ منگل تک قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے حماس کے ساتھ مصر اور قطر کی کوششیں جاری ہیں۔
اس وقت پوری دنیا کی نظریں غزہ کے جنوبی شہر رفح پر مرکوز ہیں جہاں لاکھوں بے گھر افراد جمع ہیں جب کہ اسرائیل وہاں پر حماس کے خلاف ایک بڑے فوجی آپریشن کی تیاری کررہا ہے۔
اسرائیل جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع شہر میں حماس پر زمینی حملہ شروع کرنے کے لیے رفح شہر سے دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو نکالنے کی تیاری کر رہا ہے۔
یہ فلسطینی اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شمال سے بے گھر ہونے کے بعد انتہائی نامساعد حالات میں زندگی گذار رہے ہیں۔
گذشتہ روز حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن شروع کیا گیا تو "قتل عام” ہو گا