پاکستانی فوج کی اعلیٰ قیادت کا خیال ہے کہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان فوج کے لیے ایک ’وجود کا خطرہ‘ ہیں۔ ایک اعلیٰ فوجی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خصوصی طور پر سی این این نیوز18 کو اس راز سے واقف کرایا ہے۔ ذرائع کے مطابق ’اگر عمران خان دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو وہ نظام میں بہت سی چیزیں بدل دیں گے جو فوج کے لیے موزوں نہیں ہوں گے‘۔
ذرائع نے مزید کہا کہ فوج کی اعلیٰ قیادت سمجھتی ہے کہ عمران خان سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوج سے بدلہ لیں گے اور ادارہ خان کو ایک وجودی خطرہ سمجھتا ہے۔ عمران خان کے قریبی ساتھیوں کے حوالے سے ذرائع نے کہا کہ خان پارلیمنٹ کی مدد سے پاکستانی فوج میں بڑی ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ جب وہ اقتدار میں آئیں گے تو وہ پاکستان کی فوج کے ڈھانچے کو تبدیل کریں گے اور وزیر اعظم گریڈ 21 اور 22 کے وفاقی سرکاری افسران کی طرح میجر جنرلز، لیفٹیننٹ جنرلز کو ترقی اور تعینات کریں گے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ عمران خان اور باجوہ بہترین دوست تھے لیکن پاکستان کی انٹر اسٹیٹ انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے جنرل فیض کو ہٹانے کے بعد اختلافات سامنے آئے۔ عمران خان، فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے، لیکن پاکستانی فوج کے فارمیشن کمانڈروں نے اندرونی طور پر اس کی مخالفت کی۔ عمران خان نے اپنی کہی ہوئی باتوں سے یو ٹرن لیا۔ انہوں نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو بھی پورا نہیں کیا اور ہمیشہ انکاری رہے۔ لہذا فوج اب اس پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔
(بشکریہ نیوز18)