متحدہ عرب امارات یعنی یو اے ای میں ہندوستانی سفارت خانے نے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے یو اے ای میں طالبان کے سفیر کو دعوت نامہ بھیجا ہے۔
افغان صحافی بلال سروری نے یہ دعوت نامہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔
بلال نے لکھا ہے، "طالبان اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے درمیان تعلقات ہر سطح پر بہتر ہوئے ہیں۔ اب متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی سفارت خانے نے طالبان کے سفیر بدرالدین حقانی اور ان کی اہلیہ کو دعوت نامہ بھیجا ہے۔ توقعات سے بڑھ کر یہ ایک اہم تبدیلی ہے جو ہندوستان اور طالبان کو قریب لاتی ہے۔بلال لکھتے ہیں، ’’پی ایم مودی کی قیادت میں طالبان کے ساتھ نہ صرف کابل بلکہ اہم علاقوں کے دارالحکومت میں بھی تعلقات استوار ہوئے ہیں۔ افغان سفارت کاروں کی چند ماہ قبل روانگی اور دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے کی بندش ایک دور کا خاتمہ تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان پر ہندوستان چھوڑنے کا دباؤ تھا۔
انڈین ایکسپریس اخبار نے تصدیق کی ہے کہ طالبان کے سفیر کو دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔
بدرالدین حقانی کون ہیں؟
بدرالدین حقانی متحدہ عرب امارات میں طالبان کے سفیر ہیں۔بدرالدین جلال الدین حقانی کے بیٹے ہے۔ وہ اکتوبر 2023 سے اس عہدے پر ہیں بدرالدین کے بھائی سراج الدین حقانی افغانستان کے وزیر داخلہ ہیں
2008 میں کابل میں ہندوستانی سفارت خانے پر حملہ ہوا تھا۔ اس حملے میں طالبان کے سرکردہ رہنماؤں کے علاوہ حقانی نیٹ ورک بھی ملوث تھا۔صحافی بلال کی جانب سے شیئر کیے گئے دعوت نامے میں متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی سفیر سنجے سدھیر کا نام ہے۔
انڈین ایکسپریس اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب سے بھارت نے کابل میں دوبارہ کھولے گئے سفارت خانے کے لیے تکنیکی ٹیم بھیجی ہے، تب سے وہ طالبان سے دوبارہ بات کر رہا ہے۔ ایسے میں یہ دعوت اسی رویہ کے مطابق ہے۔
بھارت طالبان سے بات کر رہا ہے لیکن ابھی تک سفارتی سطح پر طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔بھارت کا موقف ان ممالک جیسا ہے جو طالبان سے بات کر رہے ہیں لیکن اقوام متحدہ کے تحت اسے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کر رہے۔گزشتہ سال نومبر میں ممبئی اور حیدرآباد میں افغانستان کے قونصلیٹ جنرل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ نئی دہلی میں سفارت خانہ کھلا رکھیں گے۔اس کی بندش کا اعلان معزول افغان حکومت کے سفیر فرید ماموندزئی نے کیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ بھارتی حکومت تین نکات پر غور کر رہی ہے، تاکہ یہ پیغام نہ جائے کہ بھارت طالبان کو تسلیم کر رہا ہے۔
پہلا- نئی قیادت کی ٹیم اسلامی جمہوریہ افغانستان کا تین رنگوں والا پرچم لہراتی رہے گی۔ یہ ٹیم طالبان کا جھنڈا نہیں لہرائے گی۔
دوسرا- سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ افغانستان کا نام استعمال کرتا رہے گا نہ کہ طالبان اسلامی امارت افغانستان۔
تیسرا – طالبان حکومت کے سفارت کاروں کو دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے اور حیدرآباد میں ممبئی کے قونصلیٹ جنرل کے حصے کے طور پر نہیں بھیجا جائے گا۔
انڈین ایکسپریس لکھتا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ طالبان کو بھارت کے موقف سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ افغان قونصل جنرل نے وزارت خارجہ کے حکام کو تصدیق کی ہے کہ وہ ضوابط پر عمل کریں گے۔
بھارت کا ردعمل کیا ہے؟
ہندو اخبار نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ بھیجا گیا دعوت نامہ معمول کا حصہ ہے اور بھارت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
حکام نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ بھارت طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ یوم جمہوریہ پر یہ دعوت نامہ معمول کے طور پر ان تمام سفارتی مشنوں کو بھیجا گیا ہے جنہیں متحدہ عرب امارات کی حکومت نے تسلیم کیا ہے۔ تاہم، اس میں پاکستان شامل نہیں ہے، جس کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات دور ہو گئے ہیں۔
دی ہندو نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ابوظہبی میں سفارت خانے کو بھیجے گئے دعوت نامے میں اسلامی جمہوریہ افغانستان لکھا گیا ہے امارت اسلامیہ نہیں۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں افغان سفارت خانے میں اب بھی پرانا پرچم لہرا رہا ہے۔بھارت نے دہلی میں افغان سفارت خانہ کھولنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
اس میں طالبان کی حکومت سے متعلق کونسلیں بھی شامل ہیں۔ سفارت خانے میں جو جھنڈا لگایا گیا ہے وہ بھی طالبان کا نہیں ہے۔