اسرائیلی فوج نے وادیِ غزہ کے شمال میں رہنے والے گیارہ لاکھ شہریوں کو اگلے 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ نے اس حکم نامے کو منسوخ کرنے کی پُر زور اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ انخلا سے ‘خوفناک صورتحال’ پیدا ہوسکتی ہے اور اس کے ‘تباہ کن انسانی نتائج’ برآمد ہوں گے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر غزہ کی پٹی اور لبنان پر بمباری میں سفید فاسفورس استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ حماس نے کم از کم 150 افراد کو یرغمال بنا رہا ہے
غزہ سٹی میں فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نیبل فرسخ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ سے 24 گھنٹوں کے اندر دس لاکھ افراد کو بحفاظت منتقل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
انھوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ’ہمارے مریضوں کا کیا ہوگا؟ ہمارے لوگ زخمی ہیں، ہمارے پاس بوڑھے ہیں، ہمارے بچے ہیں جو ہسپتالوں میں ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ طبی عملے کے ارکان ہسپتالوں کو خالی کرنے اور مریضوں کو چھوڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔
انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’لوگوں کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ پورے علاقے میں بمباری کی آوازیں سننا اور لوگوں کو انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی اس بڑی تباہی اور نقل و حرکت پر پابندیوں کے ساتھ خود کو دوسرے علاقے میں منتقل کرنے کے لیے کہنا ناقابل یقین ہے۔‘
دریں اثنا ایک مصری سیاستدان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ سے مصر منتقل ہونے پر مجبور کرنے کی کوشش ہے۔
ایک رکن پارلیمنٹ مصطفیٰ باقری نے ایکس پر کہا، ’اس طرح فلسطینی کاز مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ مصر کبھی بھی اس منصوبے میں شامل ہونے پر راضی نہیں ہوگا اور فلسطینی اپنی سرزمین نہیں چھوڑیں گے اور ثابت قدم رہیں گے، چاہے اس کے لیے کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔‘