دوحہ (ایجنسیاں) اسرائیل کم از کم رواں سال کے اختتام تک فلاڈلفیا راہ داری کے علاقے میں اپنی موجودگی باقی رکھنا چاہتا ہے۔ ان ذرائع نے واضح کیا ہے کہ مصر اور قطر حماس پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ مذاکرات میں آگے بڑھے جب کہ امریکا نے ثالثیوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے گا۔
العربیہ کے ذرائع کے مطابق غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات مصر میں کم از کم دو روز جاری رہیں گے۔
مستقبل میں غزہ میں اسرائیلی فوجی موجودگی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اختلافات کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ یہ بات گذشتہ ہفتے ہونے والی بات چیت سے با خبر دس ذرائع نے بتائی جن میں حماس کے دو ذمے داران اور تین مغربی سفارت کار شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اختلافات نے اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ مطالبات کے سبب جنم لیا۔ اس سے قبل حماس فائر بندی کی اُس تجویز پر آمادہ ہو گئی تھی جو امریکی صدر جو بائیڈن نے مئی میں پیش کی۔
تمام ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کو اسرائیل کے تازہ ترین مطالبے پر تشویش ہے جو نتساریم راہ داری پر اسرائیلی فوج کے برقرار رکھنے سے متعلق ہے۔ نتساریم غزہ کی پٹی کے مشرق سے مغرب تک پھیلی ہوئی ایک پٹی ہے جو فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت سے روکتی ہے۔ اسی طرح غزہ اور مصر کے درمیان واقع سرحدی پٹی فلاڈلفیا راہ داری میں بھی اسرائیلی فوج کی موجودگی ہے۔
بات چیت کے قریبی ذریعے کے مطابق حماس کے نزدیک اسرائیل نے "آخری لمحے میں” اپنی شرائط اور سمت کو تبدیل کیا ہے۔ تنظیم کو اس بات کا ڈر ہے کہ اس کی جانب سے کسی بھی رعایت کے مقابل مزید مطالبات پیش کر دیے جائیں گے۔
بات چیت کے قریب ایک اور ذریعے نے بتایا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے شمال سے فلسطینی شہریوں کی واپسی کے حوالے سے معاہدے کو "بعد کی تاریخ تک” مؤخر کرنے کی تجویز دی ہے۔ ذریعے کے مطابق بعض ثالثوں اور حماس نے اسے نتساریم راہ داری سے انخلا اور غزہ میں نقل و حرکت کی مکمل اجازت دینے کے پابند رہنے سے پیچھے ہٹ جانا شمار کیا ہے۔